Maktaba Wahhabi

395 - 462
تحریکِ پاکستان میں نمایاں کردار ادا کیا۔ (روز نامہ جنگ ۶؍ جون ۱۹۸۵ء) کسے معلوم نہیں کہ پاکستان کے حصول کا مقصدِ وحید یہاں اسلامی معاشرہ کا قیام اور کتاب و سنت کی روشنی میں دکھی دنیا کو پیغامِ حیات دینا اور عملاً اسلامی ریاست کا نمونہ پیش کرنا تھا، مگر یہ بات کس قدر افسوس ناک ہے کہ مسلسل کوششوں سے اس مقدس نظریہ کی بیخ کنی اس حد تک کر دی گئی کہ اس مقصد کی تکمیل تو کجا نئی نسل الٹی اسلام ہی سے بیگانہ ہو رہی ہے اوراس میں زیادہ عمل دخل ہمارے اربابِ اختیار و اقتدار کا ہے، جنھوں نے یہاں سب کچھ کیا اگر نہیں کیا تو اسلام کے لیے کچھ نہیں کیا۔ ان حضرات کا یہ عمل و کردار اسلام اور اللہ و رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے غداری کے مترادف ہے۔ جس کی کچھ سزا تو مشرقی پاکستان کے کٹ جانے سے مل چکی اور باقی ماندہ حصہ کے متعلق جو خبریں آئے دن سننے پڑھنے میں آرہی ہیں ہوا کا رخ معلوم کرنے اور ایک ہوش مند کو جھنجھوڑنے کے لیے اپنے اندر کوئی کم حیثیت نہیں رکھتیں۔ ان باتوں کا احساس حضرت حافظ صاحب رحمہ اللہ کو بڑی شدت سے تھا، بلکہ یوں محسوس ہوتا ہے کہ ایک مدت پہلے لسانِ غیب نے یہ بات صاف صاف لکھنے پر مجبور کر دیا: ’’اگر اسلامی آئین پاکستان میں نافذ نہ کیا جائے تو پاکستان کبھی محفوظ نہیں رہ سکتا۔ جغرافیائی، لسانی، نسلی تعصب کی بنا پر اس کے پارہ پارہ ہونے کا خطرہ ہر وقت دامن گیر رہے گا۔ پرہیز گاری کی بنا پر نہیں، بلکہ عقلی طور پر یہاں اسلامی آئین کے نفاذ کی اشد ضرورت ہے۔ پس جو شخص پاکستان میں اسلامی آئین کے سوا کسی اور آئین کے جاری ہونے کا متمنی اور اس کے متعلق جدوجہد کرتا ہے وہ حقیقت میں ملک کا غدار ہے۔ پاکستان کو کمزور کرنے اس کے پارہ پارہ کرنے یا اس کو پھر نئے
Flag Counter