Maktaba Wahhabi

396 - 462
سرے سے ہندوستان میں مدغم کرنے کا متمنی ہے۔‘‘[1] بات بالکل ظاہر اور صاف ہے کہ پاکستان کی حفاظت اور اسے نسلی اور لسانی فسادات سے بچانے کا فقط ایک ہی طریقہ تھا کہ یہاں فوراً اسلامی آئین نافذ کر دیا جاتا۔ مگر سوئِ اتفاق کہ ایسا نہ ہو سکا۔ جس کا نتیجہ وہی ہوا جس کا اظہار حافظ صاحب رحمہ اللہ نے فرمایا ہے۔ اس وقت ہمارا ملک پاکستان ہی نہیں، بلکہ پورا عالمِ اسلام تفریق و تشتت کا شکار ہے۔ اسلام دشمن طاقتیں مسلمانوں کو صفحۂ ہستی سے مٹانے پر متفق ہیں، مگر افسوس کہ مسلمان باہم دست بہ گریباں ہیں۔ ان حالات میں اسلام کا درد رکھنے والوں کو کیا کرنا چاہیے اور ان بکھرے ہوئے موتیوں کو ایک سلک میں کیسے پرونا چاہیے۔ حضرت حافظ صاحب رحمہ اللہ نے اس سلسلے میں بھی اپنے قیمتی خیالات کا اظہار یوں فرمایا ہے: ’’اس وقت سیاسی طور پر دنیا تین حصوں میں منقسم ہے: اشتراکی بلاک، مغربی بلاک، اسلامی بلاک۔ ان حالات میں تمام مسلمانوں کا فرض ہے کہ وہ اسلامی بلاک کا ساتھ دیں۔ تمام ممالک اسلامیہ کو بمنزلہ ایک ملک بنا دیا جائے اور انھیں ایک مشترک مفاد پر جمع کیا جائے۔ تمام ممالک اسلامیہ کے امرا کی ایک جمعیت قائم کی جائے، جن کے مشورے سے تمام امور طے کیے جائیں۔ تمام ممالک کے لیے ایک ہی آئینِ اسلام ہو۔ نصابِ تعلیم ایک ہو اور حتی الامکان تمام ممالک سے امتیازی قانون کی پابندیاں کم کی جائیں۔ وطنی، لسانی بنیاد پر اتحاد المسلمین میں جو رکاوٹیں پیدا ہوں، ان کو مٹانے کی بھرپور کوشش کی جائے۔‘‘[2]
Flag Counter