Maktaba Wahhabi

412 - 462
تلاش کرنے کا طریقہ انھوں نے مولانا مرحوم سے سیکھا۔ ایک مرتبہ انھوں نے ذکر کیا کہ مولانا ضیاء القاسمی صاحب حج سے واپسی پر یہی کتاب لائے، میں ان کے ہاں حاضر ہوا تو انھوں نے فرمایا: یہ عجیب کتاب ہے، احادیث کا انڈیکس ہے۔ علمائے کرام کی ترغیب سے میں یہ کتاب لے تو آیا ہوں، مگر اس کے رموز و اشارات کی مجھے سمجھ نہیں آتی۔ مولانا کلیم صاحب نے فرمایا: اس کو خود میں نے حضرت مولانا عبداللہ صاحب سے سمجھا ہے۔ میں یہ عقدہ حل کر دیتا ہوں، چنانچہ انھوں نے مولانا قاسمی صاحب کی اس مشکل کو سہل بنا دیا۔ اہلِ علم بخوبی واقف ہیں کہ ’’مفتاح کنوز السنۃ‘‘ دراصل ’’المعجم المفہرس‘‘ کا اختصار ہے۔ جب یہ کتاب بازار میں نئی نئی آئی تو بڑی گراں تھی، مگر مولانا مرحوم نے قیمت کی پروا کیے بغیر فی الفور اسے ادارے کے لیے خرید لیا۔ جن دنوں اس ناکارہ نے ’’العلل المتناہیۃ‘‘ کی تخریج و تصحیح کی، علامہ ابن جوزی نے اس میں جو روایات تاریخ بغداد اور حلیۃ الاولیاء کی ذکر کی ہیں،ان کو تلاش کرنے میں سند کے ایک ایک راوی کا ترجمہ تاریخِ بغداد اور حلیۃ الاولیاء میں دیکھنا پڑتا۔ یہ کام جب تکمیل کے آخری مراحل کو پہنچا تو مولانا مرحوم نے حضرت مولانا محمد عطاء اللہ حنیف مرحوم سے ان دونوں کتابوں کی فہرست لا کر مجھے دی اور فرمایا: لیجیے تمھارا کام بھی آسان ہو گیا۔ میں نے عرض کیا: کاش یہ ابتدا ہی میں مل جاتی تو یہ کام کب کا مکمل ہو چکا ہوتا۔ اب تو ان دونوں کتابوں کی مکمل فہارس دستیاب ہیں، ان سے اب نہ راوی تلاش کرنا کوئی مسئلہ ہے نہ ہی کوئی حدیث۔ والحمد للّٰه علی ذلک۔ مولانا مرحوم عمرہ یا حجِ بیت اللہ کے لیے دو تین بار تشریف لے گئے تو وہاں بھی سب سے بڑی کوشش ادارے کے لیے کتابوں کے حصول کی رہی۔ آخری بار
Flag Counter