Maktaba Wahhabi

417 - 462
کے نام سے ان کی شرح بخاری بھی معروف ہے۔ مولانا محمد عبداللہ مرحوم نے ایک بار ’’فیض الباری کے دو مقام‘‘ کے عنوان پر مضمون لکھا، جو ۱۲؍ اکتوبر ۱۹۵۰ء کے ’’الاعتصام‘‘ میں شائع ہوا۔ ان دونوں مضامین کا تذکرہ حضرت مولانا محمد اسحاق بھٹی مرحوم نے تفصیل سے حضرت مولانا مرحوم کے حالات سے بھی کیا جو ’’کاروانِ سلف‘‘ میں شائع ہوا ہے۔ مولانا مرحوم نے علامہ شوکانی رحمہ اللہ کی ’’الدرر البھیہ‘‘ کی تخریج کی اور اس پر مختصر مفید حاشیہ لکھا۔ علامہ شوکانی رحمہ اللہ نے فقہی انداز میں اسے مرتب کیا اور کسی بھی حدیث کی طرف اشارہ نہیں کیا۔ مولانا مرحوم نے پہلے اسے اپنے قلم سے نقل کیا، پھر فقہی ترتیب پر مرتبہ اسی مجموعہ کو قرآن پاک کی متعلقہ آیت یا حدیث سے مدلل کیا۔ مولانا چاہتے تھے کہ اسے طبع کر کے اہلِ حدیث مدارس میں بطورِ نصاب پڑھایا جائے، مگر ع آں قدح بشکست و آں ساقی نماند افسوس کے اس کا ایک حصہ ان کے کتب خانہ کو ایک دوبار اِدھر اُدھر منتقل کرنے میں ضائع ہو گیا۔ إنا للّٰه وإنا إلیہ راجعون۔ ’’العلل المتناھیہ‘‘ اور مسند امام ابی یعلیٰ الموصلی کی تصحیح اور تخریج میں بھی مولانا مرحوم نے راقم سے بھر پور تعاون فرمایا۔ جہاں کہیں روایت کی تلاش میں مشکل پیش آتی۔ مولانا اسے باتوں باتوں میں حل کر دیتے۔ اہلِ علم جانتے ہیں کہ مسند ابی یعلیٰ کے قلمی نسخوں میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی مسند غائب ہے۔ مولانا نے چاہا کہ حتی الامکان اس خلا کو پورا کیا جائے اور مسند ابی یعلیٰ کے حوالے سے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی روایات کو جمع کیا جائے۔ امام ہیثمی رحمہ اللہ نے مجمع الزوائد میں المسند الکبیر
Flag Counter