Maktaba Wahhabi

425 - 462
روایات کو مسجد کی سامنے کے دیوار پر لکھا ہوا دیکھ کر کہنے لگے: مولانا! یہ آپ نے کیا کیا؟ تو آپ نے فرمایا: مفتی صاحب یہ احادیث دراصل ہم نے اپنی مسجد حنفی بریلوی حضرات کے ہاتھوں سے بچانے کے لیے لکھی ہیں، آپ کو معلوم ہے کہ یہ لوگ اہلِ توحید کی مسجدوں پر زبردستی قبضہ کر لیتے ہیں۔ ہم نے امتیاز اور نمایاں اختلاف پر مبنی ان احادیث کو لکھ کر اپنی مسجد کا تحفظ کرنا چاہا ہے کہ اگر کوئی ایسی نالائقی کرے تو بروقت ’’عیاں راچہ بیاں‘‘ کے مطابق بتلا سکیں کہ یہ مسجد اہلِ حدیث کی ہے۔ یہ سن کر مفتی صاحب خاموش ہو گئے۔ مولانا مرحوم نے ایک بار بڑی رازداری سے فرمایا کہ جھال پر ایک بریلوی میری بڑی مخالفت کرتا تھا، مولانا نے اس کا نام بھی لیا، مگر افسوس کہ لوحِ حفظ سے وہ نام بھول گیا۔ ایک بار وہ میرے پاس آیا، معذرت کی اور میری مخالفت ترک کر دی۔ میں نے اس سے اس کا سبب پوچھا تو اس نے بتلایا کہ چند دن ہوئے مجھے خواب آیا کہ جھال پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے ہیں۔ ایک انبوہِ کثیر آپ کے پیچھے دیوانہ وار دوڑ رہا ہے اور آپ ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے پیچھے اطمینان سے چلے جا رہے ہیں۔ مگر جب میں زیارت کے لیے آگے بڑھتا ہوں تو مجھے کہا جاتا ہے کہ تو بڑا گستاخ ہے، تم زیارت نہیں کر سکتے۔ اسی کسمپرسی میں میری آنکھ کھل گئی تو میں غور و فکر کے بعد اس نتیجے پر پہنچا کہ یہ حقیقت دیکھ لینے کے بعد اب مجھے آپ کی مخالفت نہیں کرنی چاہیے۔ جناب برق التوحیدی صاحب نے ذکر کیا کہ وہ شخص مولانا مرحوم نے مجھے دکھایا تھا۔ اس کے بعد وہ ان کا مقتدی اور ہمیشہ کے لیے قدر دان بن گیا۔ ۱۹۸۳ء میں جب آپ حجِ بیت اللہ کے لیے تشریف لے گئے تو جاتے ہوئے اپنی بہو سے فرمایا: بیٹا دیکھو میں نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی ہے۔ اللہ تعالیٰ
Flag Counter