Maktaba Wahhabi

451 - 462
اسی تحریک کے دوران میں جب آپ مرحوم مولانا تاج محمود، مولانا حکیم عبدالرحیم اشرف صاحب اور مولانا مفتی زین العابدین کے ہمراہ ضروری دستاویزات لے کر رات کی ٹرین پر راولپنڈی مرکزی مجلس عمل کے اجلاس میں شرکت کے لیے تشریف لے گئے تو راستے میں پنجاب پولیس کے ہتھے چڑھ گئے، ایک اسٹیشن پر سب کو اتار کر تھانے لے جایا گیا۔ صبح کے وقت جب پولیس بول و براز کے لیے باہر لے گئی تو آپ نے موقع پا کر ایک کم سن لڑکے کو اپنے پاس بلایا، اس سے پوچھا: یہاں سے جلوس وغیرہ نکلتے ہیں؟ اس نے کہا: فلاں مسجد سے روزانہ جلوس نکلتے ہیں، مولانا نے اسے کہا: وہاں کے خطیب صاحب سے جا کر کہو کہ لائل پور سے تین چار عالم آئے ہیں اور وہ تھانے میں بند ہیں۔ مولانا تاج محمود دور سے یہ کارروائی دیکھتے رہے۔ پاس آئے تو فرمانے لگے: چیمہ صاحب کچھ بنے گا یا نہیں؟ فرمایا: گھبرائیے نہیں، اللہ تعالیٰ مددگار ہے، ان شاء اللہ نتیجہ ضرور نکلے گا۔ چنانچہ ایسے ہی ہوا، ابھی ایک گھنٹا بھی بمشکل ہو پایا تھا کہ ایک بڑا جلوس ’’ختمِ نبوت، زندہ باد! علمائے کرام، زندہ باد‘‘ کے نعرے لگاتا ہوا تھانے میں آ پہنچا۔ انتظامیہ حیران رہ گئی کہ ماجرا کیا ہے؟ انھیں کس نے اطلاع دی ہے؟ بالآخر جلوس سے ان علمائے کرام کو باحفاظت واپس بھجوانے کا وعدہ کر کے انھوں نے اپنی جان چھڑوائی۔ ادھر اہلیانِ لائل پور کو پنڈی رابطے سے معلوم ہوا کہ ہمارے نمایندہ علمائے کرام راولپنڈی نہیں پہنچ سکے۔ شہر میں فی الفور ہڑتال ہو گئی، کچہری بازار جامع مسجد میں احتجاجی جلسہ ہوا اور گورنمنٹ کو وارننگ دی گئی کہ اگر شام تک ہمیں مطمئن نہیں کیا جاتا اور حضرات علمائے کرام کو لائل پور باحفاظت نہیں پہنچایا جاتا تو لائل پور کی اینٹ سے
Flag Counter