Maktaba Wahhabi

462 - 462
نہیں۔ مولانا مرحوم نے فرمایا: چلیں حضرت صوفی صاحب سے دعا کراتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اپنا کرم و فضل فرمائے گا۔ چنانچہ حضرت الاستاذ مولانا محمد عبداللہ مرحوم کے ہمراہ انھیں ماموں کانجن لے گئے، یہ ناکارہ بھی ساتھ تھا، وہاں حاضر ہوئے۔ مدعا بیان کیا تو حضرت صوفی صاحب نے فرمایا صبح کے وقت دعا کریں گے۔ چنانچہ تہجد کے وقت نوافل سے فارغ ہو کر ہم سب کو اکٹھا کیا۔ وضوء وغیرہ کے بعد حضرت صوفی صاحب نے اپنے مخصوص انداز میں دعا کی۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے فضل و احسان کا اندازہ کیجیے کہ ان کی دعا کی برکت سے اللہ تعالیٰ نے انھیں دو بیٹے عطا فرمائے۔ جو بحمد اللہ بقید حیات ہیں، اللہ تعالیٰ انھیں اپنی مرضیات سے نوازے۔ آمین حضرت صوفی صاحب کو بھی آپ پرپورا اعتماد تھا۔ جامعہ تعلیم الاسلام کے معاملے میں ہمیشہ حضرت چیمہ مرحوم کے مشوروں کو بڑی اہمیت دیتے اور آخری ایام میں جامعہ کے انتظام و انصرام کے لیے جب انھوں نے چند احباب کو منتخب کیا تو ان میں سرفہرست مولانا چیمہ مرحوم بھی تھے۔ ان کے اس اعتماد کا نتیجہ تھا کہ انھوں نے بھی آخر دم تک یہ عہد وفا پورا کیا اور بہر نوع جامعہ تعلیم الاسلام کی تعمیر و ترقی کے لیے کوشش کرتے رہے۔ تقبل اللّٰه سعیہم امام الزاہدین حضرت سید مولیٰ بخش صاحب کوموی رحمہ اللہ : اہلِ علم اور اصحابِ ذکر و فکر کے ہاں تو ان کی شخصیت کوئی محتاج تعارف نہیں، البتہ اکثر عوام ان کی شخصیت سے ناآشنا ہیں، اس لیے کہ وہ خود عوامی جھمیلوں سے بچنے کی کوشش کرتے، زہد و تقویٰ، علم و عمل، فقر و قناعت کے ہمالہ تھے، نمود و نمائش سے کوسوں دور اور جُبہ و دستار کے تکلفات سے نفور بلکہ ناآشنا، سلف کی طرح چُھپنے کی خُو تھی چَھپنے کی نہیں، اہلِ ثروت کے ہاں قیام ان پر بار گراں گزرتا۔ فرمایا کرتے کہ ان کے کھانوں
Flag Counter