Maktaba Wahhabi

67 - 462
ہوا کہ واقعی اٹھارہ تھیں۔ بعدہٗ انھوں نے فرمایا: پہلی روایت فلاں راوی فلاں متن کے ساتھ مروی ہے اور دوسری روایت کی سند یہ ہے اور متن یہ ہے۔ خلاصہ یہ کہ ان اٹھارہ احادیث کو مع الاسناد حرف بہ حرف سنا دیا۔ حاضرین یہ دیکھ کر سخت متعجب ہوئے۔[1] ابو بکر رحمہ اللہ البرقانی فرماتے ہیں: میں اکثر امام دارقطنی رحمہ اللہ کی تعریف حافظ ابو مسلم رحمہ اللہ ابن مہران کے پاس کرتا تھا۔ انھوں نے ایک روز فرمایا: ’’تم دارقطنی کا حافظہ بیان کرنے میں بڑا افراط کرتے ہو، جاؤ الرضراض عن ابن مسعود کی حدیث کے بارے میں ان سے سوال کرو۔‘‘ چنانچہ میں امام دارقطنی رحمہ اللہ کے ہاں حاضر ہوا اور ان سے اس حدیث کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا: ’’یہ تمھارا مسئلہ نہیں، تمھیں کسی نے یہ سوال کرنے کے لیے بھیجا ہے، بتاؤ وہ کون ہے؟‘‘ پہلے میں نے نام بتلانے سے انکار کیا مگر بالآخر بتلانا پڑا تو انھوں نے اس کی تمام اسانید بیان فرما دیں اور میں نے اسے لکھ کر ابو مسلم کو پہنچا دیا اور العلل میں انھیں نقل کیا۔[2] خطیب بغدادی رحمہ اللہ جو حافظ مشرق کے لقب سے مشہور ہیں، ان کے متعلق سید مؤدب کہتے ہیں کہ جب میری ان سے ملاقات ہوئی تو میں نے کہا: ’’آپ حافظ ابوبکر ہیں؟‘‘ تو انھوں نے جواب دیا بھائی میں تو احمد بن علی الخطیب ہوں۔ حافظہ تو امام دارقطنی رحمہ اللہ پر ختم ہو گیا ہے۔[3] علامہ سمعانی رحمہ اللہ رقمطراز ہیں: ’’کان یضرب بہ المثل في الحفظ‘‘[4]
Flag Counter