Maktaba Wahhabi

68 - 462
’’ان کا حافظہ ضرب المثل تھا۔‘‘ حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے ان کا ذکر ان الفاظ سے کیا ہے: ’’الإمام شیخ الإسلام حافظ الزمان‘‘[1] العتیقی فرماتے ہیں کہ میں امام دارقطنی رحمہ اللہ کی مجلس میں حاضر ہوا تو ابو الحسین البیضاوی ایک اجنبی آدمی کے ساتھ تشریف لائے اور کہا کہ اسے احادیث لکھوا دیں تو امام دارقطنی رحمہ اللہ نے بیٹھے بیٹھے زبانی بیس سے زائد احادیث نقل کروا دیں اور لطف یہ کہ تمام کا متن یہ تھا: ’’نعم الشیء الھدیۃ أمام الحاجۃ‘‘ چنانچہ وہ یہ احادیث لکھ کر چلا گیا تو دوسرے دن امام موصوف کے لیے کوئی چیز بطورِ تحفہ پیش خدمت کی۔ آپ نے اسے اپنے پاس بٹھا لیا اور زبانی سترہ احادیث لکھوا دیں جن کا متن یہ تھا: ’’إذا جاء کم کریم قوم فأکرموہ‘‘ اس قصہ کو نقل کرنے کے بعد علامہ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ھنا یخضع للدارقطني لسعۃ حفظہ الجامع، لقوۃ الحافظۃ ولقوۃ الفھم والمعرفۃ‘‘[2] حافظ ذہبی رحمہ اللہ کا یہ قول امام دارقطنی رحمہ اللہ کے علم و فضل اور قوتِ حافظہ پر سند کی حیثیت رکھتا ہے، لیکن یہاں اس بات کا ذکر فائدے سے خالی نہ ہو گا کہ حافظ ابن جوزی نے ان روایات کو موضوعات میں شمار کیا ہے اور اس پر انتہائی تعجب کا اظہار کرتے ہوئے لکھا ہے: ’’واعجباً من الدارقطني کیف روی حدیثین لیس فیھما
Flag Counter