Maktaba Wahhabi

69 - 462
مالم یصح عن رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم ولم یبین‘‘[1] لیکن علامہ ابن جوزی رحمہ اللہ کا یہ تعجب محلِ نظر ہے اسے زیادہ سے زیادہ ضعیف تو کہا جا سکتا ہے، موضوع نہیں۔ چنانچہ علامہ المناوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’وحکم ابن الجوزي بوضعہ وتعقبہ العراقي وتلمیذہ بأنہ ضعیف لا موضوع‘‘ بلکہ یہ روایت بایں الفاظ ’’إذا أتاکم کریم قوم فأکرموہ‘‘ گیارہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے مروی ہے اور وہ یہ ہیں: ’’ابن عمر، جریر بن عبداللہ، ابو ہریرہ، معاذ، ابو قتادہ، جابر بن عبداللہ، ابن عباس، عبداللہ بن ضمرہ، عدی بن حاتم، ابو راشد، انس بن مالک رضی اللہ عنہم ‘‘ امام حاکم رحمہ اللہ نے جابربن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے یہی روایت نقل کر کے لکھا ہے: ’’ھذا حدیث صحیح الإسناد ولم یخرجاہ بھذہ السیاقۃ‘‘[2] اسی طرح علامہ سیوطی رحمہ اللہ نے الجامع الصغیر میں اسے ذکر کرتے ہوئے اس کی صحت کی علامت لگائی ہے۔[3] بلکہ ’’اللآلیٔ‘‘ میں تو ’’عند البعض المتواتر‘‘ کے الفاظ مذکور ہیں۔ شیخ البانی رحمہ اللہ نے بھی ’’الصحیحۃ‘‘ (۱۲۰۵) میں اسے حسن کہا ہے۔ نیز دیکھیے: المقاصد الحسنۃ (ص: ۳۲،۳۳) علامہ سیوطی رحمہ اللہ نے حافظ ابن جوزی رحمہ اللہ کے مذکورہ بالاکلام پر تنقید کرتے ہوئے لکھا ہے:
Flag Counter