Maktaba Wahhabi

415 - 462
مشہور کتاب ’’سیرۃ المصطفیٰ‘‘ پہلے حضرت مولانا ثناء اللہ رحمہ اللہ کے اخبار ’’اہلِ حدیث‘‘ امرتسر میں طبع ہوئی، پھر اسے کتابی شکل میں شائع کیا گیا۔ اسی کتاب میں مولانا سیالکوٹی رحمہ اللہ نے ایک بڑے نازک مسئلے پر بحث کی اور علامہ سیوطی رحمہ اللہ کے موقف کی خوب ترجمانی کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے والدین بھی دینِ حنیف پر تھے، موحد اور ’’مسلمان‘‘ تھے۔ مگر جمہور علمائے امت کی رائے اس کے برعکس ہے۔ حضرت مولانا ثناء اللہ رحمہ اللہ نے اسی مضمون کے بارے میں لکھا تھا کہ سیرت کے مضمون کے لیے اس بحث کی ضرورت نہیں۔ تاہم مولانا سیالکوٹی نے اس بحث کو جاری رکھا اور یہ مضمون ۱۹۴۱ء میں بدستور ’’اہلِ حدیث‘‘ میں طبع ہوتا رہا۔ اس کا جواب حضرت مولانا محمد عبداللہ رحمہ اللہ نے لکھا جو ’’اہلِ حدیث‘‘ (امرتسر) میں ۲۹؍ ذیقعدہ ۱۳۶۰ھ بمطابق ۱۹؍ دسمبر ۱۹۴۱ء کے (ص: ۱۶۔۱۸) میں طبع ہوا۔ جس میں انھوں نے ثابت کیا کہ یہ عقیدہ متقدمین اہلِ سنت کا قطعاً نہیں، بلکہ رفض و شیعیت سے درآمد شدہ ہے اور صحیح و صریح احادیث کے مخالف و معارض ہے۔ اس مضمون میں مولانا مرحوم نے حسبِ ذیل کتابوں سے استفادہ کیا: صحیح مسلم، نسائی، ابو داود، مسند طیالسی، ابن ماجہ، مسند امام احمد، کتاب التوحید لابن خزیمہ، کتاب السنہ لعبداللہ بن احمد، زاد المعاد، منہاج السنہ، ذکر النار للنواب، شرح فقہ اکبر، دلائل النبوۃ للبیہقی، الاسماء والصفات للبیہقی، موضوعات کبیر، تذکرۃ الموضوعات، تفسیر جامع البیان، جلالین، البدایہ لابن کثیر۔ نیز انھوں نے اس میں ذکر کیا کہ علامہ علی قاری نے علامہ سیوطی کے برعکس ایک مستقل رسالہ اس پر لکھا ہے۔ مولانا مرحوم نے ذکر کیا کہ مولانا امرتسری نے بعد میں خود اس مضمون کی تحسین کی اور اس کو شائع کرتے وقت یہ الفاظ بھی لکھے: ’’میں اس مسئلہ کو زیرِ بحث لانا نہیں چاہتا تھا، اس لیے میں نے اشارتاً
Flag Counter