Maktaba Wahhabi

448 - 462
دور میں رات کو الجامعہ جانا اور اس کی نگرانی کی ذمہ داری نبھانا مولانا چیمہ کے اخلاص اور الجامعہ سے محبت کی انتہا ہے۔ الجامعۃ السلفیہ کے حوالے سے یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ الجامعہ کے تصور سے ایک عرصہ پہلے حاجی آباد کے قریب امین کوٹ گاؤں میں دو نیک سیرت بھائی مقیم تھے: ایک کا نام امام الدین اور دوسرے کا نام رحیم بخش تھا۔ رحیم بخش صاحب کے چار بیٹے تھے، جن میں سے ایک کا نام محمد اسماعیل اور دوسرے کا نام محمد یوسف تھا۔ محمد یوسف کے بیٹے چوہدری محمد سلیم مرحوم تھے اور محمد اسماعیل کے بیٹے چوہدری محمد رفیق صاحب ہیں جو کچھ عرصہ فیصل آباد کے میئر رہے ہیں۔ اور امام الدین کے ایک بیٹے کا نام محمد ابراہیم تھا، ان کے بھی چار بیٹے تھے، ان میں ایک محترم حکیم محمد صدیق صاحب فضل حق والہ نزد ڈجکوٹ کے رہایشی ہیں۔ مرحوم امام الدین نے ہی اس خواہش کا اظہار مولانا عبدالواحد امام مسجد امین پور بازار سے کیا کہ میں کچھ زمین وقف کرنا چاہتا ہوں، ان کی خواہش تھی کہ یہاں مدرسہ قائم کیا جائے، تاکہ صدقہ جاریہ کی صورت میں انھیں اجر و ثواب ملتا رہے۔ چنانچہ انھوں نے سوا دو ایکڑ زمین ’’انجمن اہلِ حدیث لائل پور‘‘ کے نام وقف کردی۔ امام الدین ۱۹۴۲ء میں فوت ہو گئے اور وقف زمین کی آمدنی بدستور جامع مسجد اہلِ حدیث کی ضروریات کے لیے خرچ ہوتی رہی۔ ۲،۳،۴ اپریل ۱۹۵۴ء کوملتان میں اہلِ حدیث کانفرنس کے موقع پرمجلسِ شوریٰ نے مرکزی دار العلوم کے قیام کا فیصلہ کیا تو اس کے لیے مختلف شہروں میں قطعۂ زمین حاصل کرنے کی کوشش کی گئی۔ مولانا عبدالواحد نے تب اس وقف شدہ زمین کے بارے میں احبابِ جماعت کو آگاہ کیا تو یوں امام الدین مرحوم کی امید بر آئی اور اس زمین پرالجامعۃ السلفیہ قائم کرنے کا فیصلہ ہو گیا۔
Flag Counter