Maktaba Wahhabi

102 - 702
یہاں پر مقصود یہ ہے کہ جب عام اہل ایمان پر واجب ہے کہ اپنے جھگڑوں میں صرف علم اور عدل پر مبنی بات کریں ۔اور اختلافی مسائل کو حل کے لیے اللہ اور اس کے رسول کی طرف لوٹا دیں ۔ جب دوسرے لوگوں کے باہمی معاملات میں عدل کو یہ اہمیت حاصل ہے تو صحابہ دوسروں کی نسبت عدل و انصاف کیے جانے کا زیادہ حق رکھتے ہیں ۔ اگر کوئی طعنہ زنی کرنے والا حکمرانوں پر طعنہ زنی کرے؛ کسی بادشاہ پر؛ یا حکمران پر؛ یا امیر یا والی پر یا شیخ پر؛ یا اس طرح کے دیگر کسی انسان پر طعنہ زنی کرے؛ اور اسے کافر اوردوسروں کی ولایت یا کسی بھی معاملہ پر سرکشی کرنے والا قرار دے؛ اور کسی دوسرے کو عالم ؛عادل او رہر خطاء اور گناہ سے مبراء گردانے؛اور پھر جو بھی انسان اس پہلے انسان[حاکم یا والی] سے محبت اور دوستی رکھے؛ تو اسے کافر اورظالم اور سبُّ وشتم کا مستحق جانے؛ اور اسے گالی دینا شروع کردے۔تو بلاشک و شبہ ایسے انسان پر واجب ہوتا ہے کہ وہ عادل و علم پر مبنی بات کریں ۔ [منقبت صحابہ اور روافض کا دوغلا پن] روافض نے حضرات صحابہ رضی اللہ عنہم کے بارے میں دوغلا اور تفرق کا رویہ اختیار کر رکھا ہے۔ چنانچہ وہ بعض صحابہ سے غلوّ کی حد تک محبت و مودّت روا رکھتے ہیں ۔ اور بعض کے ساتھ انتہائی بغض و عناد کا مظاہرہ کرتے ہیں ۔ایسایا اس سے مشابہ سلوک بہت سارے لوگ اپنے امراء؛ بادشاہوں ؛علماء و مشائخ؛اور دیگر سے روا رکھتے ہیں ۔ پس ان کے مابین صحابہ کے علاوہ دوسرے لوگون کے بارے میں رافضیت پیدا ہوجاتی ہے۔ آپ دیکھیں گے کہ کوئی ایسی فلاں انسان اور اس کی جماعت سے محبت کرتا ہے؛ اور فلاں انسان اور اس کے چاہنے والوں سے بغض رکھتا ہے۔ اور بسا اوقات انہیں ناحق گالیاں بھی دیتا ہے ۔ یہ وہ تفرق و انقسام ہے جس سے اﷲ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے۔ قرآن پاک میں ارشاد ہے: ﴿اِنَّ الَّذِیْنَ فَرَّقُوْا دِیْنَہُمْ وَ کَانُوْا شِیَعًا لَّسْتَ مِنْہُمْ فِیْ شَیْئٍ﴾ (الانعام:۱۵۹) جن لوگوں نے دین میں تفریق پیدا کی اور فرقوں میں بٹ گئے آپ کا ان سے کوئی تعلق نہیں ۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ حَقَّ تُقٰتِہٖ وَ لَا تَمُوْتُنَّ اِلَّا وَ اَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَoوَ اعْتَصِمُوْا بِحَبْلِ اللّٰہِ جَمِیْعًا وَّ لَا تَفَرَّقُوْا وَ اذْکُرُوْا نِعْمَتَ اللّٰہِ عَلَیْکُمْ اِذْ کُنْتُمْ اَعْدَآئً فَاَلَّفَ بَیْنَ قُلُوْبِکُمْ فَاَصْبَحْتُمْ بِنِعْمَتِہٖٓ اِخْوَانًا﴾ [آل عمران ۱۰۲۔۱۰۳] اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو، جیسا اس سے ڈرنے کا حق ہے اور تم ہرگز نہ مرو، مگر اس حال میں کہ تم مسلم ہو۔ اور سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑ لو اور جدا جدا نہ ہو جاؤ اور اپنے اوپر اللہ کی نعمت یاد کرو، جب تم دشمن تھے تو اس نے تمھارے دلوں کے درمیان الفت ڈال دی تو تم اس کی نعمت سے بھائی بھائی بن گئے اور تم آگ کے ایک گڑھے کے کنارے پر تھے تو اس نے تمھیں اس سے بچا لیا۔ اس طرح اللہ تمھارے لیے اپنی
Flag Counter