Maktaba Wahhabi

265 - 702
’’کہہ دے بے شک مجھے تو میرے رب نے سیدھے راستے کی طرف رہنمائی کر دی ہے، جو مضبوط دین ہے، ابراہیم کی ملت، جو ایک ہی طرف کا تھا اور مشرکوں سے نہ تھا۔ کہہ دے بے شک میری نماز اور میری قربانی اور میری زندگی اور میری موت اللہ کے لیے ہے، جو جہانوں کا رب ہے۔ اس کا کوئی شریک نہیں اور مجھے اسی کا حکم دیا گیا ہے اور میں حکم ماننے والوں میں سب سے پہلا ہوں ۔ کہہ کیا میں اللہ کے سوا کوئی رب تلاش کرو، حالانکہ وہ ہر چیز کا رب ہے۔ اور کوئی جان کمائی نہیں کرتی مگر اپنے آپ پر۔‘‘ [قرآن اور توحید کا بیان :] قرآن کریم میں یہ توحید کثرت کے ساتھ بیان کی گئی ہے۔ یہ توحید دین کا اول و آخر اور اس کا ظاہر و باطن ہے پھر اس توحید کی سب سے اونچی چوٹ اولوالعزم رسولوں کو پھر رب تعالیٰ کے دو خلیلوں حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حاصل ہے۔ متعدد طرق سے ایک صحیح حدیث میں ثابت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’رب تعالیٰ نے مجھے خلیل بنایا ہے جیسا کہ ابراہیم علیہ السلام کو خلیل بنایا۔‘‘[1] حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے افضل رسول سیدنا ابراہیم علیہ السلام ہیں ۔ ایک صحیح حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ’’خیر البریہ‘‘ کے بارے میں فرمایا کہ ’’وہ ابراہیم علیہ السلام ہیں ‘‘ اور آپ ہی وہ امام ہیں جنھیں رب تعالیٰ نے امام بنایا اور انھیں ’’امت‘‘ قرار دیا اور امت وہ قدوہ ہے جس کی پیروی کی جاتی ہے۔ کیونکہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے اس توحید کو ثابت کیا تھا۔ آپ کی ملت حنیفیت تھی۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿قَدْ کَانَتْ لَکُمْ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ فِیْ اِِبْرٰہِیْمَ وَالَّذِیْنَ مَعَہٗ اِِذْ قَالُوْا لِقَوْمِہِمْ اِِنَّا بُرَئٰٓ ؤُا مِنْکُمْ وَمِمَّا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ کَفَرْنَا بِکُمْ وَبَدَا بَیْنَنَا وَبَیْنَکُمُ الْعَدَاوَۃُ وَالْبَغْضَآئُ اَبَدًا حَتّٰی تُؤْمِنُوْا بِاللّٰہِ وَحْدَہٗٓ اِِلَّا قَوْلَ اِِبْرٰہِیْمَ لِاَبِیْہِ لَاَسْتَغْفِرَنَّ لَکَ وَمَا اَمْلِکُ لَکَ مِنَ اللّٰہِ مِنْ
Flag Counter