Maktaba Wahhabi

572 - 702
آدمیوں کابھی امیر نہ بننا۔ اور نہ کسی یتیم کے سرپرست بننا۔‘‘[1] اور یہ بھی صحیح اور ثابت شدہ حدیث میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’طاقت ور مومن اﷲتعالیٰ کو کمزور مومن سے عزیز تر ہے۔یوں تو دونوں ہی اچھے ہیں ۔‘‘[2] چونکہ اہل شوریٰ صحابہ رضی اللہ عنہم حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ اور ان کے امثال کی نسبت اقوی ہیں ،جبکہ یہ لوگ ضعیف اور کمزور ہیں ۔پس وہ اہل ایمان جو خلافت نبوت کے اہل ہیں جیسے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ اس وجہ سے حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ اور ان کے امثال سے افضل ہیں ۔ مذکورہ بالا حدیث جن الفاظ میں رافضی نے ذکر کی ہے ؛ صرف ضعیف ہی نہیں بلکہ موضوع ہے؛ اس کی کوئی سند نہیں ہے جس سے حجت قائم ہوسکے۔ حدود الٰہی کی پامالی کا الزام اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ : [اعتراض]: شیعہ مصنف کا یہ قول کہ:’’ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں شرعی حدود کی پرواہ نہیں کی جاتی تھی۔ چنانچہ امیر المؤمنین کے آزاد کردہ غلام ہر مزان کے قصاص میں عبید اﷲ بن عمر رضی اللہ عنہ کو قتل نہیں کیا تھا؛ حالانکہ وہ اسلام لا چکا تھا۔ امیر المؤمنین نے عبید اللہ کو قصاص کے لیے طلب کیا تھا۔ مگروہ بھاگ کر معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس چلا گیا۔ ولید رضی اللہ عنہ جب شراب نوشی کا مرتکب ہوا تو عثمان رضی اللہ عنہ اس پر حد نہیں لگانا چاہتے تھے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حد شرعی قائم کی اور فرمایا: ’’ میری موجودگی میں شرعی حدود کو پامال نہیں کیا جا سکتا۔‘‘[شیعہ کابیان ختم ہوا] [جواب]: پہلی بات : شیعہ مصنف کاقول کہ: ’’ ہرمزان امیر المؤمنین کا آزاد کردہ غلام تھا۔‘‘ ہم کہتے ہیں یہ صاف جھوٹ ہے۔ [یہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا آزاد کردہ غلام نہ تھا]بلکہ ہرمزان ان فارسیوں میں سے تھا جنہیں کسری نے مسلمانوں سے جنگ کرنے کے لیے بھیجا تھا۔ مسلمانوں نے اسے قید کیا تھا،اور پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے سامنے پیش کیاگیا۔اس نے اسلام کا اظہار کیا تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس پر احسان کرکے اسے آزاد کردیا تھا۔ اگر اس پر کسی کی ولایت تھی تو وہ مسلمانوں کی تھی۔اور اگر آزاد کرنے کی وجہ سے کسی کی ولایت اس پرتھی تو پھر وہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ ہیں ۔اور اگر اس پر کسی کی کوئی ولایت نہیں تھی؛ بلکہ اس کا معاملہ ان قیدیوں کی طرح تھا جنہیں اگر احسان کرکے آزاد کردیا جائے تو ان پر کوئی ولایت نہیں ہوتی۔ اس لیے کہ علماء کرام کا اختلاف ہے کہ اگر قیدی اسلام قبول کرلے تو کیا وہ اپنے اسلام کے باوجود غلام بن جائے گا یا پھر آزاد ہی رہے گا۔ اس پر احسان کرکے آزاد کرنا اور اس کے بدلہ میں فدیہ
Flag Counter