Maktaba Wahhabi

323 - 702
لیکن رسول صلی اللہ علیہ وسلم ان میں سے کسی فرقہ کے موافق تعلیم لے کر نہیں آیا ہوتا، جیسا کہ ارشاد ہے: ﴿مَا کَانَ اِبْرٰہِیْمُ یَہُوْدِیًّا وَّلَا نَصْرَانِیًّا وَّلٰکِنْ کَانَ حَنِیْفًا مُّسْلِمًا وَمَا کَانَ مِنَ الْمُشْرِکِیْنَo﴾ (آل عمران: ۶۷) ’’ابراہیم نہ یہودی تھا اور نہ نصرانی، بلکہ ایک طرف والا فرماں بردار تھا اور مشرکوں سے نہ تھا۔‘‘ اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب ان بدعتی اہل کلام و رائے میں سے اور نہ بدعتی عبادت و تصوف والوں کے کسی طریق پر ہی تھے، بلکہ رب تعالیٰ نے جس کتاب و حکمت کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا تھا، اس طریق پر تھے۔ اہل نظر اور اہل ریاضت کا ردّ: بے شمار اہل نظر اس بات کے قائل ہیں کہ محض نظر و فکر سے ہی علم حاصل ہو جاتا ہے اور اس میں عبادت، دین اور تزکیہ نفس وغیرہ میں سے کسی چیز کی بھی ضرورت نہیں جبکہ بے شمار اہل ارادہ اس گمان میں ہیں کہ نری ریاضت سے معارف حاصل ہو جاتے ہیں اور اس کے لیے تعلم، نظر اور قرآن و حدیث میں تدبر کی سرے سے ضرورت ہی نہیں ۔ لیکن یہ دونوں فریق ہی غلطی پر ہیں بلکہ تزکیہ نفس، عمل بالعلم اور رب کے تقویٰ کو حصولِ علم میں عظیم تاثیر حاصل ہے۔ البتہ مجرد عمل بھی بدون تدبر کے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی تعلیمات میں بدون نظر و فہم کے غیر مفید ہوتا ہے۔ اس لیے بنا علم کے عبادت عموماً عبادت بن نہیں پاتی کیونکہ ایسے آدمی کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیت کا علم نہیں ہوتا۔ چاہے اسے اس جہت سے اس بات کا علم نہ بھی ہو۔ اسی طرح بسا اوقات نظر و استدلال سے بھی مطلوب حاصل نہیں ہوتا جب تک کہ اسے علم کے ساتھ حاصل نہ کیا جائے اور مطابق و نافع تعلم عمل کے ساتھ ہی حاصل ہوتا ہے۔ وگرنہ رب تعالیٰ کا قول ہے: ﴿فَلَمَّا زَاغُوْا اَزَاغَ اللّٰہُ قُلُوْبَہُمْ﴾ (الصف: ۵) ’’پھر جب وہ ٹیڑھے ہو گئے تو اللہ نے ان کے دل ٹیڑھے کر دیے۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَ قَوْلِہِمْ قُلُوْبُنَا غُلْفٌ بَلْ طَبَعَ اللّٰہُ عَلَیْہَا بِکُفْرِہِمْ﴾ (النساء: ۱۵۵) ’’اور ان کے یہ کہنے کی وجہ سے کہ ہمارے دل غلاف میں محفوظ ہیں ، بلکہ اللہ نے ان پر ان کے کفر کی وجہ سے مہر کر دی۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿کَلَّا بَلْ سکتۃ رَانَ عَلٰی قُلُوْبِہِمْ مَا کَانُوْا یَکْسِبُوْنَo﴾ (المطففین: ۱۴) ’’ہر گز نہیں ، بلکہ زنگ بن کر چھا گیا ہے ان کے دلوں پر جو وہ کماتے تھے۔‘‘
Flag Counter