Maktaba Wahhabi

548 - 702
[جواب]: جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ اہل کوفہ نے سعید بن عاص رضی اللہ عنہ کے خلاف خروج کیا اور انھیں کوفہ سے نکال دیا تھا تو اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ سعید قصور وار بھی ہوں اور آپ کو وہاں سے نکالنا واجب ہوچکا ہو۔ اس لیے کہ اہل کوفہ اپنے امراء کے خلاف ہمیشہ بغاوت و سرکشی کا مظاہرہ کرنے کے خوگر تھے ۔اسی قدیم عادت کے پیش نظر انھوں نے سعید رضی اللہ عنہ سے یہ سلوک روا رکھاحالانکہ آپ نے ہی شہر فتح کئے تھے؛ اور کسری کے لشکروں کی کمر توڑ کر رکھ دی تھی۔آپ چھ اہل شوری میں سے ایک تھے۔ سعید رضی اللہ عنہ جیسا امیر کوفہ والوں کو نصیب نہیں ہوسکا۔اہل کوفہ تو ان کے علاوہ دوسرے امراء کی بھی شکایات کرتے رہے ہیں ۔ انہوں نے عمار بن یاسر ؛ سعد بن ابی وقاص ؛ مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہم اور دوسرے صحابہ کرام کے ساتھ یہی سلوک کیا تھا۔ حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ نے ان پر بددعا کی تھی : ’’ اے اللہ ! انہوں نے مجھ پر اس امارت کو ملتبس [خلط ملط ]کردیا ہے تو ان پر اس کو ملتبس کردے ۔‘‘ اگر مان لیا جائے کہ آپ نے کوئی گناہ کاکام کیا تھا۔تو اس سے کہیں بھی یہ لازم نہیں آتا کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ اس گناہ پر راضی بھی تھے۔حضرت علی رضی اللہ عنہ کے نائبین نے بہت ہی زیادہ گناہ کیے تھے۔بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعین کردہ نائبین سے کئی غلطیاں سرزد ہوئیں ۔امام تو اس وقت [شریک گناہ یا] گنہگار ہوتا ہے جب وہ اپنا واجب فریضہ چھوڑ دے اور ان پر حد قائم نہ کرے۔ یہ کسی کا حق پورا نہ کرے ؛ یا کسی پر ظلم وتعدی کا ارتکاب کرے۔ اور اگر گناہ تسلیم بھی کرلیا جائے تو پھر بھی اس بارے میں تفصیل سے کلام پہلے گزر چکا ہے۔ [1] [عبد اللہ بن ابی سرح رضی اللہ عنہ کے نام خط کا مسئلہ ]: [اعتراض]: شیعہ مصنف کا یہ قول کہ : بلاد مصر میں عبد اللہ بن ابی سرح رضی اللہ عنہ کو حاکم مقرر کیا جہاں اس نے بہت مظالم ڈھائے۔ لوگوں نے جب اسکی شکایت کی تو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے پوشیدہ طورپر اسے لکھا کہ وہ اپنے عہدے پرڈٹارہے۔ یہ اس کھلے خط کے خلاف تھا جو اس کے نام لکھا گیا تھا ۔‘‘[جس میں اسے معزول کیا گیا تھا]۔ [جواب]: یہ صریح جھوٹ ہے اس لیے کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے حلف اٹھا کر کہا تھا کہ انھوں نے یہ خط نہیں لکھا اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ یقیناً اپنی قسم میں سچے اور حق پر تھے۔ بلکہ حد سے زیادہ یہ کہا جاسکتا ہے کہ مروان نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو بتائے بغیر یہ خط لکھ دیا تھا۔ جب انھوں نے مروان کوان لوگوں کے سپرد کرنے کا مطالبہ کیا تھا تاکہ وہ اسے قتل کردیں ۔ تو آپ نے اس سے انکار کردیا۔ اگر مروان کا قتل ناروا تھا توحضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے اپنا واجب ادا کردیا[توپھر آپ کا یہ اقدام درست ٹھہرا]۔ اور اگراسے قتل کرنا جائز تھا اور واجب نہ تھا؛ تو آپ نے ایک جائز کام کیا۔ اور اگر وہ واجب القتل تھا؛ تویہ اجتہادی مسئلہ
Flag Counter