Maktaba Wahhabi

104 - 702
آبرو بھی حرام ہے ۔صحیحین میں ہے: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کا خطبہ دیتے ہوئے فرمایا: ’’ بیشک مسلمانوں کا خون، ان کا مال اور ان کی آبرو اسی طرح حرام ہے، جیسے اس دن کی حرمت تمہارے اس مہینہ اور تمہارے اس شہر میں ۔ گواہ رہو کہ میں نے اﷲکا پیغام پہنچا دیا۔ جو لوگ موجود ہیں وہ ان لوگوں تک یہ احکام پہنچا دیں ، جو موجود نہیں ہیں ، اس لیے کہ جن لوگوں تک یہ احکام پہنچیں گے ان میں سے بعض ان لوگوں سے بھی ان احکام کو زیادہ یاد رکھیں گے جنھوں نے براہِ راست یہ مسائل مجھ سے سنے۔‘‘ [1] اور اﷲتعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ وَ الَّذِیْنَ یُؤْذُوْنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ بِغَیْرِ مَا اکْتَسَبُوْافَقَدِ احْتَمَلُوْا بُہْتَانًا وَّ اِثْمًا مُّبِیْنًا﴾ (الاحزاب:۵۸) ’’ جولوگ مومن مردوں اور عورتوں کو بلا وجہ ایذا دیتے ہیں انھوں نے ایک عظیم بہتان اور کھلا ہوا گناہ کمایا۔‘‘ پس جوشخص کسی زندہ یا مردہ مومن کو دکھ پہنچا ئے گا وہ اس آیت کا مصداق ہو گا ۔ البتہ مجتہد پر کوئی گناہ نہ ہو گا، جب کسی نے مومن کو اذیت پہنچائی تو یہ بلا وجہ اور بلا استحقاق ہی ہوگی۔ جو شخص گناہ گار ہو اور گناہ سے توبہ کر چکا ہو یا کسی اور وجہ سے اس کا گناہ بخشا گیا ہو اس کے باوجود کوئی شخص اسے تکلیف پہنچائے تو یہ ایذا بلا استحقاق ہو گی ۔اور جو کوئی گنہگار ہو؛ اور اپنے گناہ سے توبہ کر لی ہو؛ یا کسی دوسرے سبب کی وجہ سے اس کی بخشش کردی گئی ہو؛ اور اس پر کوئی سزا باقی نہ ہو؛ تو پھرکوئی موذی اسے تکلیف دے؛ تو یہ ایذا بلا استحقاق ہوگی۔اگرچہ یہ مصیبت اس کے کئے کی وجہ سے ہی آئی ہو۔ جب حضرت آدم اور موسی علیہما السلام کے درمیان مکالمہ ہوا؛تو موسی علیہ السلام نے فرمایا: ’’....آپ لوگوں نے ہم کو اور اپنے آپ کو جنت سے کیوں نکالا۔‘‘ حضرت آدم علیہ السلام نے جوابا فرمایا:’’ آپ کیا دیکھتے ہیں :میری پیدائش سے کتنا عرصہ پہلے میرے لیے لکھ دیا تھا :﴿ وَعَصَى آدَمُ رَبَّهُ فَغَوَى﴾ [طہ ۱۲۱] ’’حضرت موسی علیہ السلام نے عرض کیا : چالیس سال۔ ‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں :’’ اس طرح حضرت آدم حضرت موسی پر غالب آگئے۔‘‘[2] یہ حدیث صحیحین میں بھی ثابت ہے۔لیکن بہت سارے لوگوں سے اس کے معنی میں غلطی ہوئی ہے۔وہ یہ گمان کربیٹھے ہیں کہ حضرت آدم علیہ السلام نے نوشتہء تقدیر سے احتجاج کیا کہ کسی پر گناہ کی وجہ سے ملامت نہیں کی جا سکتی۔پھر ان میں اختلاف واقع ہوا ہے؛ ان میں سے کچھ اس کے الفاظ کو جھٹلاتے ہیں ؛ اور اس کے معانی میں فاسد اور باطل تاویلیں کرتے ہیں ۔
Flag Counter