Maktaba Wahhabi

133 - 702
اس کے سوا حکم نہیں دیا گیا تھا کہ ایک معبود کی عبادت کریں ، کوئی معبود نہیں مگر وہی ، وہ اس سے پاک ہے جو وہ شریک بناتے ہیں ۔‘‘ جب کہ مسلمان اللہ تعالیٰ کی توحید بیان کرتے ہیں ؛ اور اسے صفات کمال سے موصوف کرتے ہیں ۔ اور اسے تمام صفات نقص سے منزہ و پاک قرار دیتے ہیں ۔اور اللہ تعالیٰ کو اس چیز سے بھی منزہ و پاک قرار دیتے ہیں کہ اس کی صفات میں سے کسی ایک صفت میں مخلوقات میں سے کوئی مخلوق کچھ بھی مماثلت یا مشابہت رکھتی ہو۔ اور وہ اللہ تعالیٰ کو صفات کمال سے موصوف بتاتے ہیں ؛ صفات نقص سے نہیں ۔ اس کے مماثل کوئی بھی نہیں ؛ نہ ہی ذات میں نہ ہی صفات میں اور نہ ہی افعال میں ۔ ایسے ہی نبوات میں بھی ہے۔ یہودیوں نے بعض انبیائے کرام علیہم السلام کو قتل تک کردیا۔ اور ان کی اتباع سے تکبر کرنے لگے۔ اور انہیں جھٹلاتے او ران پر کبیرہ گناہوں کی تہمتیں لگاتے۔ جب کہ نصاری غیر انبیاء کو بھی انبیاء و مرسلین کا مقام دیتے۔ جیسا کہ حواریوں کے متعلق کہتے ہیں کہ وہ بھی رسول تھے۔اور اپنے علماء اور درویشوں کی اطاعت ایسے کرتے ہیں جیسے انبیائے کرام علیہم السلام کی اطاعت کی جاتی ہے۔ پس نصاری باطل کی تصدیق کرتے ہیں ؛ اور یہود حق کو بھی جھٹلاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اہل کلام مبتدعین میں یہود کی مشابہت پائی جاتی ہے۔ اور اہل تعبد؍عباد مبتدعین میں نصاری کی مشابہت پائی جاتی ہے۔ ان یہود کا آخری انجام شکوک و شبہات ہیں جب کہ نصاری کا انجام حق سے دوری اور جھوٹے دعوے ہیں ۔ یہودیوں نے حق بات کو جھٹلایا تو شکوک و شبہات کا شکار ہوگئے۔ اوران لوگوں نے باطل کی تصدیق کی تو حق سے دور ہوگئے۔[ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ] ﴿اَوْ کَظُلُمَاتٍ فِیْ بَحْرٍ لُجِّیٍّ یَغْشَاہُ مَوْجٌ مِّنْ فَوْقِہِ مَوْجٌ مِّنْ فَوْقِہِ سَحَابٌ ظُلُمَاتٌ بَعْضُہَا فَوْقَ بَعْضٍ﴾ [النور ۴۰] ’’ یا ان اندھیروں کی طرح جو گہرے سمندر میں ہوں ، جسے موج ڈھانپ رہی ہو، جس کے اوپر ایک اور موج ہو، جس کے اوپر ایک بادل ہو، کئی اندھیرے ہوں ، جن میں سے بعض بعض کے اوپر ہوں ۔‘‘ [اور اللہ تعالیٰ ان کی مثال بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں :] ﴿[وَالَّذِیْنَ کَفَرُوْا اَعْمَالُہُمْ] کَسَرَابٍ بِّقِیعَۃٍ یَحْسَبُہُ الظَّمْآنُ مَائً یَحْسَبُہُ الظَّمْآنُ مَائً حَتّٰی اِِذَا جَائَہُ لَمْ یَجِدْہُ شَیْئًا ﴾[النور ۳۹] ’’ [اور وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا، ان کے اعمال] کسی چٹیل میدان میں ایک سراب کی طرح ہیں ، جسے پیاسا پانی خیال کرتا ہے، یہاں تک کہ جب اس کے پاس آتا ہے تو اسے کچھ بھی نہیں پاتا ۔‘‘
Flag Counter