Maktaba Wahhabi

135 - 702
جسے چاہے گا ۔‘‘ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ اِِنَّ الَّذِیْنَ یَسْتَکْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِی سَیَدْخُلُوْنَ جَہَنَّمَ دَاخِرِیْنَ﴾ [غافر ۶۰] ’’بیشک وہ لوگ جو میری عبادت سے تکبر کرتے ہیں عنقریب ذلیل ہو کر جہنم میں داخل ہوں گے ۔‘‘ یہی صورت حال طعام اور لباس میں حلال و حرام کی ہے؛ اور جو کچھ نجاسات اس میں آتی ہیں ۔نصاری ان چیزوں کو حرام نہیں سمجھتے جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام ٹھہرائی ہیں ۔ اور گندی حرام چیزوں کو حلال کہتے ہیں ؛ جیسے مردار؛ بہتا ہوا خون؛ اور خنزیر کا گوشت۔ حتی کہ وہ گندی چیزوں سے ؛ جیسے بول و براز سے اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے ہیں ۔ او رجنابت کا غسل نہیں کرتے۔ اور نماز کے لیے طہارت حاصل نہیں کرتے۔ اور کوئی راہب ان کے نزدیک طہارت سے جتنا دور اور نجاست میں جتنازیادہ لت پت ہوگا؛ وہ ان کے ہاں اتنا ہی معظم اور قابل عزت و احترام ہوگا۔ یہودیوں پر پاکیزہ چیزیں حرام کردی گئیں جو ان کے لیے اصل میں حلال تھیں ؛پس وہ ان پاکیزہ چیزوں کو بھی حرام کہتے ہیں جن میں لوگوں کے لیے فائدہ ہے۔وہ نجاسات کے ساتھ ساتھ پاکیزہ چیزوں سے بھی گریز کرتے ہیں ۔ پس وہ حیض والی عوت کے ساتھ نہ ہی اٹھتے بیٹھتے ہیں او رنہ ہی اس کے ساتھ کھاتے پیتے ہیں ۔ پس وہ قید اور زنجیروں میں جکڑے ہیں جن کی وجہ سے وہ مبتلائے عذاب ہیں ۔ جب کہ وہ دوسرے [یعنی عیسائی ] ضرر رساں اورگندی چیزیں بھی تناول کر لیتے ہیں ؛حالانکہ ان کے پادری اور درویش ان پر پاکیزہ چیزوں کو بھی حرام قرار دیتے ہیں ۔ ایسے ہی وہ نجاسات میں لت پت رہتے ہیں ۔ اور پاکیزہ و نفع بخش چیزوں کو حرام کہتے ہیں ؛حالانکہ یہ خود لوگوں میں سب سے گندے دل والے اور باطن کے سب سے برے؍خراب ہوتے ہیں ۔ ظاہری طہارت سے اصل مقصود دل کی طہارت ہوتی ہے؛ مگر ان لوگوں کا ظاہر تو اجلا ہوتا ہے؛ مگر ان کے دل بڑے پلید اور ناپاک ہوتے ہیں ۔ ایسے ہی اہل سنت والجماعت تمام امور میں متوسط ہیں ۔ وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں بھی خوارج اور روافض کے درمیان متوسط لوگ ہیں ۔اورایسے ہی حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے متعلق بھی مروانیہ اور زیدیہ کے مابین متوسط ہیں ۔ ان کا یہی منہج سارے صحابہ کرام کے بارے میں ہے؛ وہ ان کی شان میں غلو کرنے والوں اور ان پر طعنہ زنی کرنے والوں کے درمیان میں متوسط لوگ ہیں ۔ وعید کے متعلق خوارج و معتزلہ اور مرجئہ کے درمیان ہیں ۔اورقدر کے مسئلہ میں قدریہ معتزلہ اور قدریہ مجبرہ جہمیہ کے مابین متوسط ہیں ۔ ایسے ہی صفات الٰہی کے باب میں معطلہ اور ممثلہ کے مابین متوسط ہیں ۔ یہاں پر مقصود یہ ہے کہ آثار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متبعین ؛ اہل سنت و اہل حدیث کے سوا جتنے بھی فرقے ہیں ؛ وہ باقی تمام امت سے صرف ان اقوال میں منفرد ہیں جوکہ فاسد اقوال ہیں ۔ ان میں کوئی بھی انفرادی قول ہر گز ایسا نہیں ہے
Flag Counter