Maktaba Wahhabi

140 - 702
آپ کا یہ قول کے چیز کے تحلیل ہوجانے سے طہارت حاصل ہو جاتی ہے۔ اور جیسے امام مالک رحمہ اللہ کا قول ہے کہ: خمس کے وہی مصارف ہیں جو مالِ فئے کے مصارف ہیں ۔امام احمد کے مذہب میں بھی یہ ایک قول ہے۔ خمس رکاز کے بارے میں آپ سے دو روایتیں ہیں ۔ کیا انہیں فئے کے مصارف میں خرچ کیا جائے گا یا زکواۃ کے مصارف میں ؟ اور جب اسے فئے کے مصارف میں خرچ کیا جائے تو وہ مال غنیمت کے خمس کے تابع ہوتا ہے۔ ایسے ہی آپ کا یہ قول کہ: ہر اس کافر سے جزیہ لینا جائز ہے جس کے ساتھ معاہدہ جائز ہو۔ اس میں عرب اور عجم میں کوئی فرق نہیں کیا جائے گا۔ اور نہ ہی اہل کتاب اوردوسروں کے مابین کوئی فرق کیا جائے گا۔ اورنسب کا معاملہ بھی ہرگزمعتبر نہیں ہوگا۔ بلکہ استرقاق؛ مناکحت اور حلتِ ذبائح میں دین معتبر ہوگا۔ یہ قول اس باب میں صحیح ترین قول ہے۔امام احمد کے ہاں دو اقوال میں سے ایک قول یہی ہے۔ امام احمد رحمہ اللہ کا اختلاف صرف مشرکین عرب سے جزیہ وصول کرنے میں ہے۔ جب کہ آیت جزیہ کے نزول کے بعد عرب میں کوئی مشرک باقی نہیں رہا؛ بلکہ تمام مشرکین عرب نے اسلام قبول کرلیا تھا۔ جیسے امام مالک رحمہ اللہ کا قول ہے کہ اہل مکہ منی اور عرفات میں قصر کریں گے؛امام احمد رحمہ اللہ اور دیگر کے مذہب میں بھی ایک قول یہی ہے۔ جیسے دلائل اور شواہد کی موجودگی میں فیصلہ کرنے سے متعلق آپ کا مذہب ہے؛ اوراقامت حدود ؛ اور مقاصد شریعت کے بارے میں ۔ یہ آپ کے مذہب کے محاسن میں سے ہے۔ امام احمد رحمہ اللہ کا مذہب اکثر مسائل میں آپ کے مذہب کے قریب تر [یا موافق]ہوتاہے۔ جیسے امام شافعی رحمہ اللہ کا مذہب ہے کہ اگر بچے نے پہلے وقت میں نمازپڑھ لی ہو؛ اورپھر وہ بالغ ہو جائے تووہ نمازنہیں لوٹائے گا۔بہت سارے لوگ اس مسئلہ کی وجہ سے امام شافعی رحمہ اللہ پر عیب نکالتے ہیں ۔ مگر وہ اس مسئلہ میں غلطی پر ہیں ؛ اس میں حق وہی ہے جو امام شافعی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے۔یہ مسئلہ کئی جگہ پر تفصیل سے بیان ہوچکا ہے۔اور امام احمد رحمہ اللہ کے مذہب میں بھی ایک توجیہ یہی ہے۔ ایسے ہی ذوات الاسباب نمازیں ؛ جب ممنوع وقت میں پڑھی جائیں ۔ اس سلسلہ میں امام احمد سے دو روایتیں ہیں ۔ ایسے ہی منی کی طہارت کے بارے میں ؛ آپ کا قول۔ امام احمد کے دو اقوال میں سے ایک قول اسی کے موافق ہے۔ جیسے زانیہ عورت سے نکاح کی بابت امام احمد رحمہ اللہ کاقول ہے۔ آپ اس وقت تک اسے جائز نہیں کہتے جب تک وہ توبہ نہ کرلے۔ اور جیسے کہ آپ کا قول ہے کہ اگر شکار زخمی ہوکر غائب ہوجائے اور پھر وہ [مردہ حالت میں ] مل جائے تو اگر اس میں کسی دوسرے زخم کے اثرات و نشانات نہیں ہیں تو اس سے کھانا جائز ہے۔ امام شافعی رحمہ اللہ کے مذہب میں بھی ایک قول یہی ہے۔ جیسے آپ کا قول ہے کہ میت کی طرف سے نذرکے روزے رکھے جائیں گے۔ بلکہ میت نے جتنی بھی نذریں مانی
Flag Counter