Maktaba Wahhabi

186 - 702
سوالات کے جوابات دئیے تھے۔[1]نافع آپ کے ساتھ قرآن کے ذریعے یوں مناظرہ کیا کرتا تھا جیسے دو مسلمان ایک دوسرے سے کسی بات پر مناظرہ کرتے ہیں ۔ غرض خوارج کے بارے میں مسلمانوں کا طرز یہی رہا، مسلمانوں نے انھیں ان مرتدین کے جیسا باور نہ کیا تھا جن کے ساتھ جنابِ صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے قتال کیا تھا۔ باوجود اس کے کہ صحیح احادیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے قتال کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔ جیسا کہ ایک روایت میں ہے کہ ’’خوارج آسمان کے نیچے قتل ہونے والوں میں سب سے بدترین ہیں (اور) سب سے بہتر قتل ہونے والا وہ جسے یہ خوارج قتل کر دیں ۔‘‘ یہ حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث ہے جسے امام ترمذی وغیرہ نے روایت کیا ہے۔[2] یعنی خوارج مسلمانوں کے حق میں دوسروں سے زیادہ بدتر اور شریر ہیں ۔ حتیٰ کہ اتنے شریر اور بدتر نہ یہود ہیں اور نہ نصاری ہیں ۔ کیونکہ ان کا یہ بدترین اجتہاد تھا کہ جو مسلمان بھی ان کی رائے کا ہم نوا نہ ہو، اسے قتل کر دینا جائز ہے۔ چنانچہ یہ مسلمانوں کو اس تاویل سے کافر قرار دے کر انھیں اور ان کے بیوی بچوں کو قتل کر دینا اور ان کے اموال لوٹ لینا حلال سمجھتے تھے۔ ان لوگوں نے اس بدتر گناہ کو اپنی عظیم ترین جہالت اور گمراہ کن بدعت کی بنا پر اپنا دین سمجھ رکھا تھا۔ لیکن اس سب کے باوجود بھی حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور حضرات تابعین عظام رحمہم اللہ نہ انھیں کافر سمجھتے تھے نہ مرتد قرار دیتے تھے، اور نہ کسی قول و فعل سے ان پر ظلم و اعتدا ہی کرتے تھے۔ بلکہ ان خوارج کی بابت رب تعالیٰ سے ڈرتے تھے اور ان کے ساتھ عادلانہ رویہ اپنائے رکھتے تھے اور شیعہ اور معتزلہ وغیرہ کے باقی بدعتی فرقوں اور اہل ہواء کے بارے
Flag Counter