Maktaba Wahhabi

194 - 702
﴿کَانَ النَّاسُ اُمَّۃً وَّاحِدَۃً﴾ (البقرۃ: ۲۱۳) ’’لوگ ایک ہی امت تھے۔‘‘ یعنی پھر انھوں نے اختلاف کیا جیسا کہ سورۂ یونس میں ہے اور بعض صحابہ رضی اللہ عنہم کی قراء ت میں اسی طرح ہے۔ جبکہ جمہور صحابہ رضی اللہ عنہم اور تابعین رحمہم اللہ کی تفسیر یہ ہے کہ وہ سب دین اسلام پر تھے اور ابن عطیہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی یہ تفسیر نقل کرتے ہیں کہ وہ سب کفر پر تھے۔[1] لیکن یہ تفسیر کچھ بھی نہیں یہ تفسیر حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے غیر ثابت ہے۔ بلکہ ثابت حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کا یہ قول ہے کہ سیدنا آدم علیہ السلام اور سیدنا نوح علیہ السلام کے درمیان دس نسلیں تھیں جو سب کی سب اسلام پر تھیں ۔سورۂ یونس میں ارشاد ہے: ﴿وَ مَا کَانَ النَّاسُ اِلَّآ اُمَّۃً وَّاحِدَۃً فَاخْتَلَفُوْا﴾ (یونس: ۱۹) ’’اور نہیں تھے لوگ مگر ایک ہی امت، پھر وہ جدا جدا ہوگئے۔‘‘ یہاں رب تعالیٰ نے اس بات کی مذمت بیان فرمائی ہے کہ جب پہلے سب ایک دین پر تھے تو بعد میں اختلاف کیوں کیا، جس سے معلوم ہوا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کا پہلا قول صحیح ہے۔اب کتاب اللہ میں اختلاف کرنا دو طرح کا ہے: (۱) ایک یہ کہ وہ سارا اختلاف ہی مذموم ہو جیسا کہ ارشاد ہے: ﴿وَ اِنَّ الَّذِیْنَ اخْتَلَفُوْا فِیْ الْکِتٰبِ لَفِیْ شِقَاقٍ بَعِیْدٍo﴾ (البقرۃ: ۱۷۶) ’’اور جن لوگوں نے اس کتاب میں اختلاف کیا ہے یقیناً وہ بہت دور کی مخالفت میں پڑے ہیں ۔‘‘ (۲) دوسرا یہ کہ اس اختلاف میں بعض حق پر اور بعض باطل پر ہوں ۔ جیسا کہ ارشاد ہے: ﴿تِلْکَ الرُّسُلُ فَضَّلْنَا بَعْضَہُمْ عَلٰی بَعْضٍ مِنْہُمْ مَّنْ کَلَّمَ اللّٰہُ وَ رَفَعَ بَعْضَہُمْ دَرَجٰتٍ وَ اٰتَیْنَا عِیْسَی ابْنَ مَرْیَمَ الْبَیِّنٰتِ وَ اَیَّدْنٰہُ بِرُوْحِ الْقُدُسِ وَ لَوْ شَآئَ اللّٰہُ مَا اقْتَتَلَ الَّذِیْنَ مِنْ بَعْدِہِمْ مِّنْ بَعْدِ مَا جَآئَ تْہُمُ الْبَیِّنٰتُ وَ لٰکِنِ اخْتَلَفُوْا فَمِنْہُمْ مَّنْ اٰمَنَ وَ مِنْہُمْ مَّنْ کَفَرَ وَ لَوْ شَآئَ اللّٰہُ مَا اقْتَتَلُوْا وَ لٰکِنَّ اللّٰہَ یَفْعَلُ مَا یُرِیْدُo﴾ (البقرۃ: ۲۵۳) ’’یہ رسول، ہم نے ان کے بعض کو بعض پر فضیلت دی، ان میں سے کچھ وہ ہیں جن سے اللہ نے کلام کیا اور
Flag Counter