Maktaba Wahhabi

245 - 702
گا، گو یا وہ ٹیک لگائی ہوئی لکڑیاں ہیں ، ہر بلند آواز کو اپنے خلاف گمان کرتے ہیں ۔ یہی اصل دشمن ہیں ، پس ان سے ہوشیار رہ۔ اللہ انھیں ہلاک کر ے، کہاں بہکائے جا رہے ہیں ۔‘‘ اس آیت میں رب تعالیٰ نے یہ بتلایا ہے کہ منافقوں کے اجسام اور ظاہری صورتیں ہیں ۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں : ’’ابن اُبی ڈیل ڈول والا، فصیح و بلیغ اور صاحب زبان تھا۔‘‘ مفسرین کا قول ہے کہ رب تعالیٰ نے منافقوں کا یہ وصف بیان کیا ہے کہ وہ خوبصورت اور خوش گفتار تھے، پھر یہ بیان فرمایا کہ استغفار اور عدمِ فہم میں وہ دیوار میں گاڑے ہوئے کھونٹوں کی طرح تھے، مراد یہ ہے کہ وہ بے ثمر درخت تھے بلکہ دیوار کے سہارے ٹکی کھونٹیاں تھے۔ پھر رب تعالیٰ نے ان کا یہ عیب بھی بیان فرمایا کہ وہ بزدل تھے۔ چنانچہ فرمایا: ﴿یَحْسَبُوْنَ کُلَّ صَیْحَۃٍ عَلَیْہِمْ ہُمُ الْعَدُوُّ فَاحْذَرْہُمْ قَاتَلَہُمْ اللّٰہُ اَنَّی یُؤْفَکُوْنَo﴾ (المنافقون: ۴) ’’ہر بلند آواز کو اپنے خلاف گمان کرتے ہیں ۔ یہی اصل دشمن ہیں ، پس ان سے ہوشیار رہ۔ اللہ انھیں ہلاک کر ے، کہاں بہکائے جا رہے ہیں ۔‘‘ یعنی ذرا سی بھی آواز سنتے تو یہ گمان کرتے تھے کہ ان پرعذاب آنے والا ہے کیونکہ ان کے دل مرعوب تھے اور رب تعالیٰ نے ان کے جیوں کے بھید آشکارا فرما دئیے۔اگر کوئی خوبروشخص عند اللہ مبغوض اعمال کا عادی ہو تو رب تعالیٰ بھی اس سے بغض رکھتے ہیں اور اس کے جمال کی وجہ سے اسے محبوب نہیں رکھتے۔ کیونکہ رب تعالیٰ اس کی صورت کو نہیں دیکھتے بلکہ اس کے دل اور اس کے عمل کو دیکھتے ہیں ۔ سیدنا یوسف الصدیق علیہ السلام اگرچہ دیگر انبیاء کرام علیہم السلام سے زیادہ خوبصورت تھے اور ایک صحیح حدیث میں یہ بھی آتا ہے کہ ’’انھیں حسن کا نصف عطا کیا گیا تھا۔‘‘[1] لیکن صرف اسی بنا پر وہ دوسرے پیغمبروں جیسے حضرت ابراہیم، حضرت اسماعیل، حضرت اسحاق، حضرت یعقوب، حضرت موسی، حضرت عیسیٰ اور حضرت محمد علیہم السلام سے افضل نہ تھے۔ اگرچہ سیدنا یوسف علیہ السلام ان پیغمبروں سے زیادہ خوبصورت تھے لیکن ان مذکورہ پیغمبروں کا ایمان اور اعمال سیدنا یوسف علیہ السلام کے ایمان اور اعمال سے افضل تھے۔ ان پیغمبروں کو صرف ایمان اور دعوت الی اللہ کی وجہ سے ستایا گیا تھا؛انکے دشمن دراصل اللہ اور اس کے رسول کے دشمن تھے، ان پیغمبروں کا صبر رب تعالیٰ کی توحید، عبادت اور طاعت پر تھا۔ قرآن کریم میں مذکورہ جملہ انبیائے کرام علیہم السلام کے قصوں سے یہی حقیقت آشکارا ہوتی ہے۔ جبکہ سیدنا یوسف علیہ السلام کو ان کے بھائیوں نے اس بنا پر اذیت دی تھی کہ والد صاحب کو زیادہ پیارے اور ان کے
Flag Counter