Maktaba Wahhabi

269 - 702
ہے۔ لیکن تحریف کرنے والوں نے ’’اسحاق‘‘ کے لفظ کو ساتھ ملا دیا جو باطل ہے کیونک مسلمانوں اور اہل کتاب کا اس بات پر اتفاق ہے کہ ’’اسحاق علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کے دوسرے بیٹے ہیں ، نہ تو وہ آپ کے اکلوتے بیٹے تھے اور نہ پہلونٹھے ہی تھے۔ اکلوتے اور پہلونٹے تو جناب اسماعیل علیہ السلام ہی تھے۔ یہی وجہ ہے کہ رب تعالیٰ قرآن کریم میں ذبیح کے قصہ کو ذکر فرمانے کے بعد ارشاد فرماتے ہیں : ﴿وَبَشَّرْنَاہُ بِاِِسْحَاقَ نَبِیًّا مِنْ الصَّالِحِیْنَo﴾ (الصافات: ۱۱۲) ’’اور ہم نے اسے اسحاق کی بشارت دی، جو نبی ہو گا، صالح لوگوں سے (ہو گا)۔‘‘ اور ایک اور آیت میں ارشاد ہے: ﴿فَبَشَّرْنٰہَا بِاِسْحٰقَ وَ مِنْ وَّرَآئِ اِسْحٰقَ یَعْقُوْبَo﴾ (ہود: ۷۱) ’’تو ہم نے اسے اسحاق کی اور اسحاق کے بعد یعقوب کی خوش خبری دی۔‘‘ بھلا یہ کیونکر ہو سکتا ہے کہ رب تعالیٰ پہلے ایک بیٹے کی خوش خبری دیں ، پھر اسے ذبح کرنے کا حکم بھی دیں ؟ سیدنا اسحاق علیہ السلام کی بشارت سیدہ سارہ رحمہ اللہ کے لیے تھی۔ انھیں جناب اسماعیل علیہ السلام کے جننے پر سیدہ ہاجر رحمہ اللہ پر بے پناہ غیرت آتی تھی۔ اس پر رب تعالیٰ نے سیدنا ابراہیم علیہ السلام کو اس بات کا حکم ارشاد فرمایا کہ وہ جنابِ اسماعیل علیہ السلام اور ان کی والدہ کو لے کر مکہ چلے جائیں ۔ پھر جب سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے پاس مہمان آئے جو کہ فرشتے تھے، تو انھوں نے آپ کو جنابِ اسحاق علیہ السلام کی بشارت دی۔ بھلا رب تعالیٰ آپ کو جنابِ اسماعیل کو باقی رکھتے ہوئے جناب اسحاق علیہ السلام کے ذبح کرنے کا حکم کیونکر فرما سکتے ہیں ؟ کہ سیدنا سارہ رحمہ اللہ صرف اسماعیل علیہ السلام کو برداشت نہ فرماتی تھیں بلکہ انھیں دوسری عورت سے جناب ابراہیم علیہ السلام کا بیٹا ہونے پر غیرت آتی تھی، بھلا وہ اس بات کو کیونکر برداشت فرماتیں کہ ان کا بیٹا تو ذبح کر دیا جائے اور سوکن کا بیٹا زندہ اور باقی رہے؟ اور رب تعالیٰ جنابِ ابراہیم علیہ السلام کو ایک ایسا بیٹا ذبح کرنے کا حکم کیونکر فرما سکتے ہیں جس کی والدہ کو اس بیٹے کی بھی خوش خبری مرحمت فرمائی اور آگے اس بیٹے کی بھی اولاد ۔یعقوب علیہ السلام ۔ ہونے کی خوش خبری بھی سنائی؟ پھر ذبح کا یہ حکم مکہ میں پورا کرنے کا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود کعبہ میں اس مینڈھے کے دونوں سینگ دیکھے تھے۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کے دربان سے ارشاد فرمایا: ’’میں نے کعبہ میں مینڈھے کے دو سینگ دیکھے ہیں ، سو تو ان دونوں سینگوں کو چھپا دے کیونکہ کعبہ میں ایسی کوئی چیز نہیں ہونی چاہیے جو نمازی کی توجہ کو بٹائے (اور ہٹائے)۔‘‘ [1] قرآن کریم کی اس بات پر نص ہے کہ کعبہ کو تعمیر کرنے والے سیدنا ابراہیم علیہ السلام اور سیدنا اسماعیل علیہ السلام ہیں ۔ جبکہ اس
Flag Counter