Maktaba Wahhabi

280 - 702
اللّٰہِ فَلْیَتَوَکَّلِ الْمُؤْمِنُوْنَo﴾ (آل عمران: ۱۶۰) ’’اگر اللہ تمھاری مدد کرے تو کوئی تم پر غالب آنے والا نہیں اور اگر وہ تمھارا ساتھ چھوڑ دے تو وہ کون ہے جو اس کے بعد تمھاری مدد کرے گا اور اللہ ہی پر پس لازم ہے کہ مومن بھروسا کریں ۔‘‘ جو چیز اس کے علم اور حکم میں سابق ہو، وہ حق ہے، اسے علم ہے اور اس نے اس بات کا حکم دیا کہ اس کی پاک ذات فلاں فلاں چیز کو سبب کے ساتھ پیدا فرمائے گی، پس جو اس کے علم اور حکم کو دیکھتا ہے وہ اس بات کی شہادت دے کہ کہ حدوث یہ اس سبب سے ہے جو اس نے پیدا کیا ہے اور اگر اس نے حدوث کو اس ذات سے سبب کے بغیر مانا تو اس کا شہود اس کے علم اور حکم کے مطابق نہ ہو گا۔ پس جس نے اس بات کی شہادت دی کہ رب تعالیٰ نے والدین کے بغیر اولاد کو اپنے علم سابق و حکم سابق سے پیدا فرمایا ہے تو یہ اس کی اندھی شہادت ہے۔ بلکہ اسے اس بات کی شہادت دینی چاہیے کہ رب تعالیٰ کے علم اور حکم میں یہ بات سابق ہے کہ وہ اولاد کو والدین سے پیدا کرے گا اور والدین اولاد کے وجود کا سبب ہیں ۔ تب پھر یہ کہنا کیونکر جائز ہو گا کہ اس کے علم اور حکم میں یہ بات سابق ہے کہ اس بچے کا حدوث بلاسبب ہو گا۔ جب اس کے علم اور حکم نے سبب کو ثابت کیا ہے، تب پھر آدمی ایسے امور کی شہادت کیونکر دے سکتا ہے جو اس کے علم اور حکم کے خلاف ہوں ۔ پھر جن علل کی نفی کی جاتی ہے، ان کی دو قسمیں ہیں : ۱۔ ایک یہ آدمی اسباب ہی پر اعتماد کرے اور ان پر توکل کرے تو یہ شرک اور حرام ہے۔ ۲۔ دوسری یہ کہ آدمی ان اسباب کو ترک کر دے جن کے اختیار کرنے کا اسے حکم ہے، تو یہ بھی حرام ہے۔ بلکہ آدمی پر واجب ہے کہ وہ رب تعالیٰ ان اسباب کے ساتھ عبادت کرے جن کے اختیار کرنے کا اسے حکم دیا گیا ہے اور رب تعالیٰ پر اس بات میں توکل کرے کہ وہ مامورات پر اس کی اعانت کرے گا اور رب تعالیٰ وہ کرے گا جس پر بندہ بدون سبب کے قادر نہیں ہوتا۔ پس علت یہ اس بات کا ترک کرنا ہے جس کا رب تعالیٰ نے حکم دیا ہے چاہے وہ امر ایجابی ہے یا استحبابی اور جو مامور کو حکم کے مطابق بجا لاتا ہے اس کے پاس کوئی علت نہیں ہوتی۔ البتہ اگر وہ مامور بہ کی حقیقت سے جاہل ہو تو یہ اس کی ایک علت ہے۔ قائل کا یہ قول کہ ’’آدمی اسقاط حدث کی راہ پر چلے‘‘ اگر تو اس قول سے اس کی مراد یہ ہے کہ اس سے حدوثِ چیز کی نفی کا اعتقاد ہو تو بلاشبہ یہ مکابرہ، رب تعالیٰ کی خلق کی تکذیب اور صانع کا انکار ہے اور اگر اس سے اس کی مراد قلبی سے حدث کا انکار ہے، تو میں اس محدث کی ۔جو ان کی مراد ہے۔ شہادت نہیں دیتا۔ کیونکہ یہ مامور اور حق کے خلاف ہے۔ بلکہ مجھے تو اس بات کا حکم دیا گیا ہے کہ میں ’’لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ‘‘ کی شہادت دوں اور شہادت دوں کہ محدثات کا حدث اس کی اس مشیت سے ہے کہ وہ مخلوق کو اسباب کے ذریعے پیدا کرتا ہے اور حکمت کے ذریعے پیدا کرتا ہے اور
Flag Counter