Maktaba Wahhabi

351 - 702
پہلے نہ کہی ہو۔ چنانچہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ منبر پر بیٹھ گئے، جب لوگ خاموش ہوگئے توآپ کھڑے ہوئے اور اللہ کی حمد بیان کی جس کا وہ مستحق ہے پھر کہا: امابعد! ’’ میں تم سے ایسی بات کہنے والا ہوں جس کا کہنا میرے بس کاکام نہ تھا۔ میں یہ نہیں جانتا کہ شاید میری موت سے پہلے [یہ آخری ]خطاب ہو۔ جس نے اس کو سمجھا اور یاد کیا تو وہ جہاں بھی پہنچے دوسروں سے بیان کرے۔ اور جس شخص کو خطرہ ہو کہ وہ اس کو نہیں سمجھے گا تو میں کسی کے لیے حلال نہیں سمجھتا ہوں کہ وہ میرے متعلق جھوٹ بولے۔ بیشک اللہ تعالیٰ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حق دے کر بھیجا اور ان پر اپنی کتاب نازل کی۔ اللہ نے جو آیات نازل کیں ان میں رجم کی بھی آیت تھی؛ہم نے اس کو پڑھا ؛ سمجھا اور محفوظ کیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سنگسار کیا اور ہم نے بھی ان کے بعد سنگسار کیا۔ مجھے اندیشہ ہے کہ مدت دراز کے بعد ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ ایک کہنے والا کہے گا : اللہ کی قسم !ہم آیت رجم کتاب اللہ میں نہیں پاتے وہ اس فرض کو چھوڑ کر گمراہ ہوگا جو اللہ نے نازل کیا ہے۔ اور رجم کتاب اللہ میں زنا کرنے والے مرد و عورت پر جبکہ شادی شدہ ہوں واجب ہے؛ بشرطیکہ گواہ قائم ہوجائیں یاحمل قرار پا جائے یا اقرار کرلیا جائے۔ پھر ہم کتاب اللہ میں جو پڑہتے تھے اس میں یہ بھی تھا کہ تم اپنے باپوں سے نفرت نہ کرو کیونکہ تمہارا اپنے باپوں سے نفرت کرنا تمہارے لیے کفر ہے یا یہ فرمایاکہ :’’ بے شک تمہارے لیے یہ کفر ہے کہ تم اپنے باپوں سے نفرت کرو۔‘‘ پھر سن لو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:’’ میری تعریف میں مبالغہ نہ کرو، جس طرح عیسی بن مریم کی تعریف میں مبالغہ کیا گیا ہے اور تم صرف اللہ کا بندہ اور اس کا رسول کہو۔‘‘ پھر کہا : مجھے خبر ملی ہے کہ تم میں سے کوئی کہتا ہے کہ:اللہ کی قسم! اگر عمر مرجائیں تو میں فلاں کی بیعت کرلوں ۔ تمہیں کوئی شخص یہ کہہ کر دھوکہ نہ دے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بیعت اتفاقیہ تھی اور پھر پوری ہوگئی۔ سن لو کہ وہ ایسی ہی تھی لیکن اللہ نے اس کے شر سے محفوظ رکھا اور تم میں سے کوئی شخص نہیں ہے جس میں ابوبکر رضی اللہ عنہ جیسی فضیلت ہو۔ جس شخص نے کسی کے ہاتھ پر مسلمانوں سے مشورہ کئے بغیر بیعت کرلی تو اس کی بیعت نہ کی جائے اس خوف سے کہ وہ قتل کردیے جائیں گے ۔ جس وقت اللہ نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو وفات دے دی تو اس وقت وہ ہم سب سے بہتر تھے۔ مگر انصار نے ہماری مخالفت کی اور سارے لوگ سقیفہ بنی ساعدہ میں جمع ہوگئے اور حضرت علی رضی اللہ عنہ وزبیر رضی اللہ عنہ نے بھی ہماری مخالفت کی۔ اور مہاجرین ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس جمع ہوئے تو میں نے ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہا : اے ابوبکر!ہم لوگ اپنے انصار بھائیوں کے پاس چلیں ۔ ہم لوگ انصار کے پاس جانے کے ارادے سے
Flag Counter