Maktaba Wahhabi

387 - 702
لوگ مسلمان حکمرانوں کو خلفاء کہتے ہیں ۔ جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ’’ تم پر میری سنت واجب ہے ‘ او رمیرے بعد میرے ہدایت و رشد یافتہ خلفاء کی سنت واجب ہے ۔‘‘ [ابو داؤد ۴؍۲۸۰؛ وقد سبق تخریجہ ] یہ بات سبھی جانتے ہیں کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو خلیفہ نہیں بنایا۔اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بھی کسی ایک متعین کو خلیفہ نہیں بنایا تھا۔ آپ نے فرمایا تھا: ’’ اگر میں کسی کو خلیفہ مقرر کروں تو مجھ سے قبل حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بھی خلیفہ مقرر کیا تھا۔ اور اگر میں کسی کو خلیفہ نہ بناؤں تو مجھ سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی کسی کو خلیفہ نہیں بنایا ۔‘‘ مگر اس کے باوجود آپ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو ان الفاظ میں مخاطب کیا کرتے تھے : یا خلیفہ رسول اللہ ! ایسے ہی بنی امیہ اوربنی عباس کے خلفاء کا معاملہ ہے۔ ان میں سے بہت سارے ایسے ہوگزرے ہیں جنہیں ان سے پہلے کے خلفاء نے اپنا نائب نہیں بنایا تھا۔اس سے معلوم ہوا کہ لفظ خلیفہ بعد میں آنے والوں کے لیے عام ہے۔ ایک حدیث میں ہے۔اگر یہ صحیح سند سے ثابت ہوجائے تو۔ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’میں چاہتا تھا کہ میں دیکھ لیتا‘‘اور پھر یہ الفاظ ارشاد فرمائے کہ: ’’ اللہ تعالیٰ میرے خلفاء پر رحمت نازل کرے۔‘‘ پوچھا گیا : یارسول اللہ ! آپ کے خلفاء کون ہیں ؟ آپ نے فرمایا: جو میری سنتوں کو زندہ کریں گے ‘ اور لوگوں کو ان کی تعلیم دیں گے ۔‘‘ [الجامع الکبیر ۱؍۵۳۵] اگر یہ روایت صحیح سند کے ساتھ ثابت ہوجائے تو اس مسئلہ میں حجت کی حیثیت رکھتی ہے۔ اور اگرصحیح سند کے ساتھ یہ قول ثابت نہ بھی ہو تب بھی جس نے یہ روایت وضع کی ہے وہ جانتا تھا کہ خلیفہ کا لفظ اس کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جو کسی کا جانشین بنے۔ اگرچہ اسے پہلے والے نے اپنی جگہ خلیفہ مقرر نہ بھی کیا ہو۔ پس جب وہ اس کا قائم مقام ہوجائے ‘ اوربعض امور نبھانے میں اس کی جگہ لے لے؛ تو اسے اس معاملہ میں خلیفہ کہا جائے گا۔ ٭٭پانچویں جلد ختم ہوئی٭٭
Flag Counter