Maktaba Wahhabi

398 - 702
تو یہ ہے کہ نبی کریم کو لکھوانے کا موقع نہ مل سکا۔‘‘جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہوا تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا آپ فوت نہیں ہوئے اور نہ ہی فوت ہوں گے یہاں تک کہ آپ لوگوں کے ہاتھ اور پاؤں کاٹ دیں ۔ جب ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس سے منع کیا اور یہ آیت پڑھی:﴿اِنَّکَ مَیِّتٌ وَّ اِنَّہُمْ مَّیِّتُوْنَ﴾۔[الزمر ۳۰]’’ بیشک آپ بھی مرنے والے ہیں اور وہ بھی مرنے والے ہیں ۔‘‘ اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان:﴿ اَفَاْئِنْ مَّاتَ اَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلٰٓی اَعْقَابِکُمْ﴾۔[آل عمران ۱۴۴]’’اگر آپ کا انتقال ہوجائے ‘ یا قتل کردیے جائیں توکیا تم ایڑیوں کے بل پھر جاؤگے ۔‘‘ تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے یہ آیت سن کر کہا گویا میں نے قبل ازیں یہ آیت نہیں سنی تھی۔‘‘[انتہی کلام الرافضی] جواب:ہم اس کے جواب میں کہتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا علم و فضل صحابہ میں مسلم تھا اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے سوا دوسرا کوئی صحابی اس ضمن میں آپ کا ہم سر نہ تھا۔سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اُمَمِ سابقہ میں کچھ لوگ مُلہم ہوا کرتے تھے۔ میری امت میں اگر کوئی ایسا شخص ہے تو وہ عمر رضی اللہ عنہ ہے۔‘‘ [1] اما م بخاری رحمہ اللہ نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ماضی کی امتیں جو تم سے پہلے گزر چکی ہیں ان میں کچھ لوگ مُلہم ہوا کرتے تھے۔ بیشک میری امت میں اگر کوئی ایسا شخص ہے تو وہ عمربن خطاب رضی اللہ عنہ ہے۔‘‘ اور امام بخاری ہی نے ایک دوسری روایت نقل کی ہے جس کے الفاظ ہیں : ’’ بنی اسرائیل میں کچھ لوگ ایسے بھی تھے جن کو اﷲتعالیٰ شرف مکالمہ سے مشرف فرماتے تھے۔ میری امت میں اگر کوئی ایسا شخص ہوا تو وہ عمر رضی اللہ عنہ ہے۔[2] سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’حالت خواب میں مجھے دودھ کا ایک پیالہ پیش کیا گیا میں نے خوب سیر ہو کر پیا یہاں تک کہ سیری کا اثر میرے ناخنوں میں ظاہر ہونے لگا جو دودھ بچ گیا وہ میں نے عمر رضی اللہ عنہ کو دے دیا۔ صحابہ نے دریافت کیا۔ پھر آپ نے اس خواب کی کیا تعبیر فرمائی؟ فرمایا:’’ دودھ سے علم مراد ہے۔‘‘[3] حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ میں نے خواب میں دیکھا کہ لوگوں کو میرے روبرو پیش کیا جا رہا ہے؛یہ لوگ قمیص پہنے آئے تھے ۔ بعض لوگوں کی قمیص چھاتی تک آتی تھی اور بعض کی کم و بیش۔ اسی دوران حضرت عمر رضی اللہ عنہ دامن کشاں گزرے صحابہ نے پوچھا پھر آپ نے اس سے کیا مراد لیا؟ توفرمایا:’’دین۔‘‘ [4]
Flag Counter