Maktaba Wahhabi

40 - 702
اہل سنت والجماعت کو خوارج و نواصب سے مناظرہ کرتے ہوئے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ایمان اور دین داری کے اثبات کے لیے کہیں بہت زیادہ اور قوی دلائل کی ضرورت ہوتی ہے ؛ ایسے دلائل کی ضرورت شیعہ سے مناظرہ کرتے ہوئے پیش نہیں آتی۔ اس لیے کہ خوارج بڑے سچے اور دیندار لوگ ہوتے ہیں ۔اور ان کے ہاں جو شبہات پائے جاتے ہیں ؛ وہ شیعہ کے شبہات کی نسبت زیادہ طاقتور ہیں ۔یہ ایسے ہی ہے جیسے مسلمان جب حضرت عیسی علیہ السلام کے بارے میں جب یہود و نصاری سے مناظرہ کریں ؛ تو انہیں ان دلائل کی بھی ضرورت ہوتی ہے جن سے یہودیوں کے اس دعوی پر ردّ کرسکیں کہ آپ ولد الزنا یا جھوٹے ہیں ۔العیاذ باللہ ۔ اور انہیں ان دلائل کی بھی ضرورت ہوتی ہے جن سے عیسائیوں پر رد کرسکیں جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو رب اورمعبود بنائے بیٹھے ہیں ۔ یہودیوں سے مناظرہ کرنا عیسائیوں سے مناظرہ کرنے کی نسبت زیادہ مشکل کام ہے۔ ان کے ایسے شبہات ہیں جن کو رد کرنا نصاری کے بس کی بات نہیں ۔ بلکہ ان کا جواب مسلمان ہی دے سکتے ہیں ۔یہی حال نواصب کا ہے۔ ان کے ایسے شبہات ہیں جن کا جواب دینا شیعہ کا کام نہیں ۔بلکہ ان کا جواب اہل سنت ہی دے سکتے ہیں ۔ مذکورہ بالا احادیث صحیح ہیں ‘ جو ظاہری و باطنی طور پر حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ایمان پر دلالت کرتی ہیں ۔ان میں نواصب پر ردّ ہے ؛ اگرچہ ان دلائل کا شمار آپ کے خصائص میں نہیں ہوتا؛ یہ احادیث ویسے ہی ہیں جیساکہ اہل بدر اور اہل بیعت رضوان کے ایمان پر دلالت کرنے والی نصوص ظاہر و باطن میں ان کے ایمان پر دلالت کرتی ہیں ۔اس میں اختلاف کرنے والے دونوں گروہوں خوارج اور روافض پر رد موجود ہے۔اگرچہ ان میں سے کسی بھی روایت سے آپ کے خصائص پر استدلال نہیں کیا جاسکتا۔ ظاہر ہے کہ کسی معین شخص کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم شہادت دیں ؛ یا اس کے لیے دعا کریں ‘ تو بہت سارے لوگ چاہتے ہیں کہ اس کے لیے بھی ایسی ہی گواہی دی جاتی؛ یا پھر اس کے لیے بھی ایسی ہی دعا کی جاتی۔اگرچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت سارے لوگوں کے حق میں ایسی گواہی دی ہے‘ اور بہت سارے لوگوں کے لیے ایسی دعائیں بھی کی ہیں ۔مگر خاص طور پر کسی کے لیے ایسی دعاکرنا اس کے عظیم ترین فضائل و مناقب میں سے ہے۔ یہ ایسے ہی جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت شماس بن قیس رضی اللہ عنہ اور حضرت عبد اللہ بن سلام رضی اللہ عنہ اور دوسرے لوگوں کے لیے جنتی ہونے کی بشارت دی تھی۔[1] آپ نے ان کے علاوہ دوسرے لوگوں کے لیے بھی جنت کی بشارت دی ہے۔اور جیسے کہ صحابی عبد اللہ الحمار رضی اللہ عنہ
Flag Counter