Maktaba Wahhabi

443 - 702
لیا کرتے تھے تاکہ حق تک رسائی ہوجائے۔ اور کبھی حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مشورہ لیا کرتے۔اورکبھی عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے مشورہ لیا کرتے؛ اورکبھی کسی دوسرے صحابی سے ۔ اﷲتعالیٰ نے اہل ایمان کی مدح کرتے ہوئے فرمایا ہے:۔ ﴿وَاَمْرُہُمْ شُوْرٰی بَیْنَہُمْ﴾ ’’وہ اپنے کام باہم مشورہ سے طے کرتے ہیں ۔‘‘ یہ مسئلہ متنازع فیہا ہے کہ جب ایک عورت حاملہ ہو اور اس کا خاوند ہو نہ آقا اورنہ ہی اس کا یہ دعویٰ ہو کہ کسی نے شبہ کی بنا پر غلطی سے اس کے ساتھ مجامعت کر لی ہے؛ تو اس کا شرعی حکم کیا ہے ؟ کیا اسے رجم کیا جا ئے گا....؟ امام مالک رحمہ اللہ اور اہل مدینہ اور سلف کا مذہب یہ ہے کہ :’’ اسے رجم کیا جائے گا۔‘‘ امام احمد رحمہ اللہ سے منقول دو روایات میں سے ایک قول یہی ہے۔ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ اور امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ:’’ اسے رجم نہ کیا جائے۔‘‘ امام احمد سے بھی دوسری روایت میں یہی منقول ہے۔ کیونکہ اس بات کا احتمال ہے کہ اس کے ساتھ جبر کیا گیا ہو؛ یا کسی نے شبہ میں وطی کردی ہو۔ یا اسے بلا مجامعت حمل ٹھہر گیا ہو۔ پہلا قول خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم کا مسلک یہ ہے کہ اسے سنگسار کیا جائے۔ بخاری و مسلم میں ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنی زندگی کے آخری دور میں خطبہ دیتے ہوئے فرمایا: ’’مردوں اور عورتوں میں سے جو بھی زنا کرے؛ زانی کو رجم کرنا حق ہے، بشرطیکہ گواہ موجود ہوں یا استقرار حمل ہو جائے، یا وہ شخص بذات خود زنا کا اعتراف کر لے۔‘‘[1] آپ نے حمل کو زنا پر ایسے ہی دلیل ٹھہرایا ہے جیسے گواہ۔ ایسے ہی یہ معاملہ بھی تھا۔اور ایسے ہی جب ایک شرابی جب قے کر رہا ہویا اس سے شراب کی بو محسوس ہو تو اس کے بارے میں بھی اختلاف ہے۔اس میں دوقول ہیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اورصحابہ کرام یعنی خلفاء راشدین رضی اللہ عنہم سے معروف ہے کہ آپ قے کرنے کی وجہ سے اور بو محسوس کرنے کی وجہ سے حد لگایا کرتے تھے۔اور اس بارے میں اگر کوئی گواہی دیتا کہ اس نے قے کی ہے ؛ تو یہ بالکل اسی طرح ہوتا جیسے اس نے شراب پینے کی گواہی دی ہو۔ اس میں دور کے احتمالات بھی گواہ کی غلطی اور جھوٹ کے احتمالات کی طرح ہیں ۔یا پھر جیسے کسی کے خود اقرار کرنے میں غلطی یا جھوٹ کا احتمال ہوتا ہے۔ اوریہ دلائل ایسے ظاہر ہیں کہ ان سے اتنا علم حاصل ہو جاتا ہے جوکہ کئی گواہیوں اور اقرارات سے حاصل نہیں ہوسکتا۔ زنا پر گواہی کی وجہ سے بہت ہی کم حد قائم ہوتی ہے۔ مجھے معلوم نہیں ہوسکا کہ گواہی کی وجہ سے زنا کی حد قائم ہوئی ہو ۔ بلکہ حد یا تو اقرار کی وجہ سے نافذ کی جاتی ہے یا پھر حمل ظاہر ہونے کی وجہ سے ۔لیکن ایسے مواقع پر حد سے کم درجہ کی
Flag Counter