Maktaba Wahhabi

446 - 702
ازیں آپ نے دادا کے بارے میں فتوی دینا بند کر دیا تھا۔ روایات صحیحہ سے ثابت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’ اے کاش ! کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین چیزیں ہمارے لیے اچھی طرح بیان فرمائی ہوتیں : (۱)جد کی میراث (۲) کلالہ (۳) سود سے متعلق مسائل۔[1] اسی لیے آپ نے ان مسائل میں توقف اختیار کرلیا تھا؛ اور اس میں کچھ بھی نہیں فرمایا کرتے تھے۔اس کی مزید وضاحت جس بات سے ہوتی ہے وہ یہ ہے کہ : حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے میراث کے ایک ہی مسئلہ میں دو فیصلے نقل کیے گئے ہیں ۔ ان میں سے ایک فیصلہ مشرکہ عورت کے بارے میں ہے۔اہل علم نے اپنی کتب میں معروف اسناد کے ساتھ ذکر کیا ہے کہ ایک بار آپ نے اس مشرکہ کے شریک میراث نہ ہونے کا فیصلہ دیا۔یہی قول حضرت علی رضی اللہ عنہ کا بھی ہے۔یہی مسلک امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا ہے ‘ اور امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ سے بھی ایک روایت میں یہی نقل کیا گیا ہے ۔ اس جیسے ہی مسئلہ میں دوسری بار شریک میراث ہونے کافیصلہ دیا ۔ اور فرمایا : اب ہمارا یہ فیصلہ ہے۔ یہ حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کا قول ہے ۔اور امام شافعی اور امام مالک رحمہم اللہ کا مسلک ہے۔ یہ دونوں حضرات اور دوسرے علماء اس مسئلہ میں زید بن ثابت کے مقلد ہیں ۔ امام حرب نے امام احمد بن حنبل رحمہم اللہ سے بھی ایک روایت ایسی ہی نقل کی ہے۔ اس سے فقہائے کرام رحمہم اللہ نے استدلال کیا ہے کہ ایک اجتہاد کو دوسرے اجتہاد سے ختم نہیں کیا جاسکتا ۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ اس پر موافقت کا اظہار کرتے تھے۔ اس لیے کہ آپ سے یہ فرمانا ثابت ہے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’ میری اور عمر رضی اللہ عنہ کی رائے یہ تھی کہ ام الولد کو نہ بیچا جائے ؛ لیکن اب میں سمجھتا ہوں کہ ان کے بیچنے میں کوئی قباحت نہیں ۔‘‘ اس پر آپ کے قاضی عبیدہ سلیمانی رحمہ اللہ نے کہا : ’’آپ کی رائے جو حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور باقی جماعت کیساتھ ہو وہ ہمارے نزدیک آپ کی انفرادی رائے سے بہتر ہے ۔‘‘ پس اس مسئلہ میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے دو قول ہیں ؛ اور یہ بھی معلوم شدہ بات ہے کہ لونڈیوں کو بیچنے کی ممانعت اور ان کو آزاد کرنے کا مسئلہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا ہے۔ آپ کے لیے اس کے خلاف فیصلہ کرنا ممکن نہ تھا۔ آپ کی رائے یہ تھی کہ ان کی بیع کے مسئلہ کو دوبارہ سے زندہ کیا جائے۔ وہ مسائل جن میں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے دو اقوال منقول ہیں ؛ وہ بہت زیادہ ہیں ۔ یہی بھائیوں کے ساتھ دادا کی وراثت کا مسئلہ لیجیے ؛ اس مسئلہ میں آپ سے بہت زیادہ اختلاف منقول ہے۔ اور آپ سے یہ بھی منقول ہے کہ جب آپ کا کوئی گورنر آپ سے کوئی مسئلہ دریافت کرتا تو آپ اسے اجتہاد کا حکم دیتے ہوئے فرماتے :پہلے کتاب اللہ کے مطابق کی
Flag Counter