Maktaba Wahhabi

476 - 702
فیصلہ کریں جو اللہ نے آپ کو دکھایا ہے اور آپ خیانت کرنے والوں کی خاطر جھگڑنے والے نہ بنیں ۔‘‘ جہاں تک حضرت علی رضی اللہ عنہ کا تعلق ہے جزئیات کے بارے میں آپ کا ظن اکثر مرتبہ غلط نکلا۔ اس سے معلوم ہوا کہ معصوم و غیر معصوم دونوں کے لیے جزئیات میں اجتہاد کرنا ضروری ہے۔ حدیث صحیح میں آیا ہے کہ سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ آپ میرے پاس جھگڑے چکانے آتے ہیں ، ممکن ہے کہ کوئی شخص اپنے دعوی کو زیادہ واضح الفاظ میں بیان کر سکتا ہو۔ میں تو اسی طرح فیصلہ کرتا ہوں جیسے سنتا ہوں ۔ جس شخص کو میں نے اس کے بھائی کا حق دے دیا تووہ اسے وصول نہ کرے، یہ تو اسی طرح ہے جیسے میں اسے دوزخ کا ٹکڑا کاٹ کر دے دوں ۔‘‘[1] کسی مخصوص معاملہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ اجتہاد پر مبنی ہوتا ہے۔ اسی لیے آپ نے دوسرے کا حصہ وصول کرنے سے منع فرمایا، جب کہ وہ درحقیقت اس کا حق دار نہ ہو۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ خلیفہ تھے، اس اعتبار سے آپ پر یہ فریضہ عائد ہوتا تھا کہ مسلمانوں میں جو سب سے زیادہ موزوں ہو، اس کو منصب خلافت پر فائز کریں ۔ لہٰذا اجتہاد کی بنا پر آپ کومعلوم ہوا کہ یہ چھ حضرات باقی لوگوں کی نسبت خلافت کا زیادہ استحقاق رکھتے ہیں ۔ آپ کا یہ اجتہاد اپنی جگہ درست تھا۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ کسی شخص نے یہ بات نہ کہی کہ دوسرا کوئی شخص ان سے موزوں تر ہے۔ خلیفہ مقرر کرنے کا کام چھ اشخاص کی اس کمیٹی کے سپرد کیا۔ مبادا آپ ان چھ میں سے کسی کو امام مقرر کردیں ۔ اور دوسرا شخص اس سے اصلح و انسب ہو، چھ حضرات کو یہ کام تفویض کرنا کسی ایک شخص کی تعیین کی نسبت آپ کو زیادہ موزوں نظر آیا۔ یہ ایک بے غرض خلیفہ عادل و مخلص امام کا عمدہ ترین اجتہاد تھا۔اسے اپنی خواہشات سے کوئی غرض اور مطلب نہیں تھا۔ اﷲتعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿اَمْرُہُمْ شُوْرٰی بَیْنَہُمْ﴾( شوریٰ:۳۸) ’’ وہ اپنے معاملات شوریٰ سے طے کرتے ہیں ۔‘‘ دوسری جگہ ارشاد فرمایا: ﴿وَ شَاوِرْہُمْ فِی الْاَمْرِ﴾(آل عمران:۱۵۹) ’’معاملات میں صحابہ کے ساتھ مشورہ کیجیے۔‘‘ نظر بریں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا شوریٰ کو اختیار کرنا مصلحت کے پیش نظر تھا۔ اسی طرح حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو خلیفہ مقرر کرنا بھی مصلحت سے خالی نہ تھا۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ پر یہ حقیقت واضح ہو گئی تھی کہ علم و فضل اور استحقاق خلافت کے اعتبار سے کوئی شخص حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا ہم سر نہیں ہو سکتا۔ اس لیے آپ نے شوریٰ کی ضرورت محسوس نہ کی۔ اس مبارک انتخاب کااثر بھی مسلمانوں پر ظاہر ہوئے بغیر نہ رہا۔ ہر با انصاف دانش مند اس حقیقت سے باخبر ہے کہ عثمان و
Flag Counter