Maktaba Wahhabi

515 - 702
۲۔ اور ابوسفیان بن حرب بن امیہ اموی رضی اللہ عنہ کو نجران کاعامل مقرر فرمایا۔ ۳۔ خالد بن سعید بن العاص اموی رضی اللہ عنہ کو صنعاء یمن اور بنی مذحج سے صدقات وصول کرنے پر عامل مقرر کیاتھا۔آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک اسی منصب پر فائز رہے۔ ۴۔ حضرت عثمان بن سعید ابن العاص رضی اللہ عنہ کو تیماء؛ خیبر ؛ اور عرینہ کی بستیوں پر عامل مقرر فرمایا تھا۔ ۵۔ ابان بن سعید بن العاص رضی اللہ عنہ کو پہلے بعض سرایا پر امیر مقرر کیا او رپھر آپ کو بحرین کا والی مقرر کیا ۔ آپ حضرت العلاء الحضرمی رضی اللہ عنہ کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک اس منصب پر فائز رہے ۔ ۶۔ اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ولید بن عقبہ بن ابی معیط رضی اللہ عنہ کو[بنی ابیرق کے صدقات وصول کرنے پر] عامل مقرر کیا تو یہ آیت نازل ہوئی: ﴿ اِِنْ جَائَکُمْ فَاسِقٌ بِنَبَاٍِ فَتَبَیَّنُوْا اَنْ تُصِیبُوْا قَوْمًا بِجَہَالَۃٍ ﴾ [ الحجرات۶] ’’ تمہیں کوئی فاسق خبر دے تو تم اس کی اچھی طرح تحقیق کرلیا کرو ایسا نہ ہو کہ نادانی میں کسی قوم کو ایذا پہنچا دو ۔‘‘ نظر بریں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ یہ کہہ سکتے ہیں کہ میں نے انہی افراد اور اسی جنس و قبیلہ کے لوگوں کو عہدے عطا کیے ہیں جن کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دیا کرتے تھے۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ و عمر رضی اللہ عنہ بھی اسی ڈگر پر گامزن رہے۔ چنانچہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فتوحات شام کے سلسلہ میں یزید بن ابوسفیان بن حرب رضی اللہ عنہ کو حاکم مقرر کیا ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اسے اس عہدہ پر قائم رکھا۔ پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت یزید رضی اللہ عنہ کے بعد ان کے بھائی حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کو یہ منصب عطا کیا ۔ بنو امیہ کو حاکم و عامل مقرر کرنے کی روایت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نہ صرف ثابت و مشہور بلکہ اہل علم کے نزدیک متواترکی حد تک معروف ہے۔علماء یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں ‘ان میں سے کسی ایک نے اس کا انکار نہیں کیا۔ لہٰذا اس سے بنو امیہ کو عہدے عطا کرنے پر احتجاج کرنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نص کے مطابق اور ہر عاقل کے نزدیک خلافت کو بنی ہاشم کے ایک ہی فرد میں محدود کرنے کی نسبت اظہر ہے۔کیوں کہ بنو ہاشم میں مناصب جلیلہ کو محدود کرنے کا دعویٰ باتفاق محدثین کذب و دروغ گوئی ہے اور بنو امیہ کو عہدے تفویض کرنے کی روایت بالاتفاق اہل علم والنقل صدق ہے۔ جہاں تک بنو ہاشم کو عامل و حاکم بنانے کا تعلق ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف حضرت علی رضی اللہ عنہ کو یمن کا حاکم مقرر کیا۔ اور حضرت جعفر رضی اللہ عنہ کو اپنے آزاد کردہ غلام زیدبن حارثہ اور عبد اللہ ابن رواحہ رضی اللہ عنہماکی معیت میں غزوہ موتہ کا سپہ سالار بنا کر بھیجا تھا۔ دیکھ لیجیے ! اس موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے آزاد کردہ غلام زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کو سالار لشکر بنا کر روانہ فرما رہے ہیں ؛ حالانکہ آپ کا تعلق قبیلہ کلب سے تھا۔ اور ان کے ساتھ مأمورین میں جعفر بن ابو طالب ہیں [جو آپ کے چچازاد بھائی تھے] اور یہ بھی روایت کیا گیا ہے کہ حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے آپ سے ولایت طلب کی تھی ؛ مگر آپ نے انہیں والی
Flag Counter