Maktaba Wahhabi

52 - 702
۲۔ غزوہ بواط میں سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کو عامل مقرر فرمایا ۔[1] ۳۔ جب کرز بن جابر الفہری کی تلاش میں نکلے تو مدینہ پر زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کو اپنا نائب مقرر فرمایا۔[2] ۴۔ غزوہ عشیرہ میں ابو سلمہ رضی اللہ عنہ بن عبد اشہل کوعامل مقرر فرمایا تھا۔[3] ۵۔ غزوہ بدر کے لیے مدینہ سے باہر نکلے تو عبد اﷲ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کو حاکم مدینہ مقرر کیا۔[4] ۶۔ غزوہقرقرۃ الکدر کے لیے تشریف لے گئے تو عبد اﷲ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کو حاکم مدینہ مقرر کیا۔[5] ۷۔ جب بنو سلیم کی طرف تشریف لے گئے؛ اور غزوہ حمراء الاسد میں اور غزوہ بنو نضیر اور غزوہ بنو قریظہ میں بھی حضرت عبد اﷲ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کو حاکم مدینہ مقرر کیا۔[6] ۸۔ غزوۂ ذات الرقاع اور غزوہ غطفان[اسے غزوہ أنمار بھی کہا جاتا ہے] کے لیے جاتے وقت حضرت عثمان رضی اللہ عنہ حاکمِ مدینہ قرار پائے۔[7] ۹۔ اور جب عیینہ بن حصین الفرازی کے پیچھے اونٹوں کی طلب میں نکلے ؛تو اس دن ’’ یا خیل اللہ ! ارکبی ‘‘ کے رمز کی آواز لگائی گئی۔ ۱۰۔ ایسے ہی غزوہ حدیبیہ اور فتح مکہ کے موقع پر[ مدینہ میں آپ کے نائبین موجود تھے]۔ ۱۱۔ غزوہ بنی قینقاع اور غزوہ سویق کے لیے تشریف لے گئے تو ابو لبابہ بن عبد المنذر رضی اللہ عنہ کو حاکم مدینہ مقرر کیا۔ ۱۲۔ غزوہ بدر الموعد میں آپ نے ابن رواحہ رضی اللہ عنہ کو مدینہ پر عامل مقرر فرمایا۔ ۱۳۔ دومۃ الجندل اور غزوہ خیبر کے موقع پر سباع بن عرفطہ الغفاری رضی اللہ عنہ کو عامل مقرر فرمایا ۔ ۱۴۔ غزوہ المریسیع میں زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کو عامل مقرر فرمایا تھا۔ ۱۵۔ عمرہ قضاء پر تشریف لے جاتے ہوئے حضرت ابو رہم کو عامل مقرر فرمایا۔
Flag Counter