Maktaba Wahhabi

56 - 702
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عبد اللہ بن الحمار نامی ایک شخص پر شراب کی حد قائم کرنے کا حکم دیا تھا۔ ایک شخص نے اسے گالی دی۔ تو آپ نے فرمایا: ’’اسے چھوڑیے کیونکہ یہ اﷲ و رسول سے محبت رکھتا ہے۔‘‘ [1] ہر مؤمن مرد اور عورت لازمی طور پر اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتے ہیں ‘ مگر اس کے باوجود برائیاں انہیں نقصان دیتی ہیں ۔تمام مسلمانوں کا اجماع ہے ‘اور شریعت محمدی میں یہ بات اضطراری طور پر معلوم ہے کہ اگر کوئی انسان اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرائے تو یہ شرک اس کے لیے نقصان دہ ہوگا ؛ اور اللہ تعالیٰ مشرک کی مغفرت نہیں کرے گا ‘بھلے وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے محبت ہی کیوں نہ کرتا ہو۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ آپ کے والد ابوطالب اپنے بیٹے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے محبت رکھتے تھے، اس کے باوصف انھیں شرک سے نقصان پہنچا اور وہ جہنمی قرار پائے۔ اسی طرح غالی شیعہ بھی حب علی رضی اللہ عنہ کے دعوی دار ہیں ، وہ بھی اصل میں جہنمی ہیں ۔ صحیح حدیث میں ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اگر فاطمہ بھی چوری کا ارتکاب کرتیں تومیں ان کا ہاتھ کاٹ ڈالتا۔‘‘ [2] یہ بات دین میں یقینی طور پر سبھی جانتے ہیں کہ اگر کوئی مرد چوری کرے تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا جاتا ہے۔اگرچہ وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے محبت بھی کیوں نہ کرتا ہو۔ ایسے ہی اگرزنا کرے تو اس پر حد جار ی کی جائے گی ۔اگرچہ وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے محبت بھی کیوں نہ کرتا ہو۔ ایسے ہی اگر کوئی کسی کو قتل کردے تو اسے بدلے میں قتل کیا جائے گا۔اگرچہ وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے محبت بھی کیوں نہ کرتا ہو۔ ایسے ہی اگرکوئی انسان نماز پڑھنا اور زکوٰۃ اداکرنا چھوڑ دے تو اسے اس کا نقصان ہوگا بھلے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہی محبت دعویدار کیوں نہ ہوں ۔[حب رسول صلی اللہ علیہ وسلم حضرت علی رضی اللہ عنہ کی محبت سے عظیم تر ہے، اس کے باوجود آپ کی محبت کا دعوی کرنے والے دوزخ میں جائیں گے اور آپ کی شفاعت کی بنا پر جہنم سے نکلیں گے]۔توپھر حضرت علی رضی اللہ عنہ کی محبت کے ساتھ کوئی برائی نقصان کیسے نہیں دے سکتی؟ پھر یہ بات بھی معلوم ہے کہ اگر آپ کی محبت کا دعوی کرنے والے جنہوں نے آپ کو دیکھا تھا ‘ اور آپ کے ساتھ مل کر دوسرے لوگوں سے جنگیں کی تھی ۔وہ دوسرے لوگوں کی نسبت اپنے دعوی میں بہت بڑھ چڑھ کر تھے ؛ مگر حضرت علی رضی اللہ عنہ پھر بھی ان کی مذمت کیا کرتے اور ان پر عیب جوئی کیا کرتے تھے؛ ان پر طعن کرتے اور جوکچھ ان لوگوں نے آپ کے ساتھ کیا تھا اس سے برأت کااظہار فرماتے تھے۔اور اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے تھے کہ ان کے بدلے میں انہیں انتہائی
Flag Counter