Maktaba Wahhabi

588 - 702
۱۔ بدر کے دن غائب رہنے کی وجہ یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیٹی سیدہ رقیہ رضی اللہ عنہا کی تیمار داری کے لیے حضرت عثمان کو مدینہ میں رہنے دیا تھا۔ واپسی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کے مال غنیمت میں سے آپ کو بھی حصہ دیا تھا۔ ۲۔ بیعت رضوان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ کو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا ہاتھ قراردیکر ان کی طرف سے بیعت کی تھی ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ آپ کے ہاتھ سے ہر حال میں بہتر اور افضل تھا۔اس بیعت کا سبب بھی آپ ہی تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو سفیر بنا کر مکہ بھیجا تھا۔ جب آپ کو خبر پہنچی کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو قتل کردیا گیا ہے تو آپ نے صحابہ سے موت کی بیعت لی۔تو اس بیعت میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ بھی شریک تھے۔ اس لیے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو خاص طور پر قریش کے پاس روانہ فرمایا تھا تا کہ آپ قریش سے مل کر بات کرسکیں ۔ قریش نے آپ سے کہا کہ : آپ بیت اللہ کا طواف کرلیں ؛ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم او رباقی صحابہ کرام کو رہنے دیں ؛ تو آپ نے ایسا کرنے سے انکار کردیا۔ آپ نے فرمایا : اس وقت تک میں بیت اللہ کا طواف نہیں کرسکتا جب تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت اللہ کا طواف نہ کرلیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے ارادہ کیا تھا کہ اس کام کے لیے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو روانہ کیا جائے ۔ مگر آپ نے گزارش کی کہ مکہ مکرمہ میں ان کے حمایتی نہیں ہیں ۔ جب کہ اس کام کے لیے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ مناسب ہیں ؛ بنو امیہ کی بڑی تعداد آپ کی حمایت کے لیے مکہ میں موجود ہے۔ آپ کا شمار بھی مکہ کے سرداروں میں سے ہوتا ہے ‘ اس لیے قبیلہ کے لوگ آپ کی حمایت کریں گے۔ ۳۔ صحابہ میں سے جو لوگ جنگ احد سے واپس آگئے تھے اﷲتعالیٰ ان کومعاف کردیا تھااللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿اِنَّ الَّذِیْنَ تَوَلَّوْا مِنْکُمْ یَوْمَ الْتَقَی الْجَمْعٰنِ اِنَّمَا اسْتَزَلَّہُمُ الشَّیْطٰنُ بِبَعْضِ مَا کَسَبُوْا وَ لَقَدْ عَفَا اللّٰہُ عَنْہُمْ اِنَّ اللّٰہَ غَفُوْرٌ حَلِیْمٌ﴾ (آل عمران:۱۵۵) ’’بیشک وہ لوگ جو تم میں سے اس دن پیٹھ پھیر گئے تھے جب دو جماعتیں لڑپڑیں ، شیطان نے انھیں ان بعض اعمال ہی کی وجہ سے پھسلایا جو انھوں نے کیے تھے اوریقیناً اللہ نے انھیں معاف کر دیا، بیشک اللہ بخشنے والا، نہایت بردبار ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے احد کے دن پلٹ کر واپس چلے جانے والے تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی عام معافی کا اعلان کر دیا تھا۔ تو اس معافی میں وہ لوگ بھی داخل تھے جو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے بہت کم درجہ کے تھے۔ پھر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ اس میں کیسے داخل نہیں ہوسکتے کہ آپ کی اتنی بڑی فضیلت ہے ‘ اور آپ کی نیکیاں اور بھلائیاں انتہاء درجہ کی ہیں ۔ ٭٭جلد پنجم ختم ہوئی٭٭
Flag Counter