Maktaba Wahhabi

637 - 702
حضرات کا وزن ان کے ہمنواؤں سے کیا جائے گا تاکہ افضلیت اور برتری ظاہرہو۔ جوکچھ لوگ آج کل اپنے دلوں میں ایسے تصورات لا ئے بیٹھے ہیں ؛ جن کامصداق کائنات میں تخلیق ہی نہیں ہوا۔ تو اس کا کوئی اعتبار نہیں ۔ اور یہ جو کچھ امام معصوم کا نظریہ پیش کیا جارہا ہے؛ اور کچھ کہتے ہیں کہ وہ بعینہ معصوم نہیں ہے؛ بلکہ معصوم کی طرح ہے۔اگرچہ اسے معصوم نہ بھی کہا جائے۔اور ایسی ہی باتیں عالم؛ شیخ ؛ امیر اور بادشاہ اور اس طرح کے دیگر لوگوں متعلق بھی کہی جاتی ہیں ۔اورا س کی ثرت دینداری ؛ اس کے علم؛ کثرت محاسن ؛ اور اس کے ہاتھوں اللہ تعالیٰ نے جو خیر کے کام لیے ہیں ؛ اس کے بارے میں کہا جانے لگتا ہے کہ اس پر کوئی چیز مخفی نہیں ہوتی؛ اور نہ ہی وہ کسی مسئلہ میں غلطی کرسکتا ہے؛ اوراسے حدبشریت سے نکال باہر کیا جاتا ہے۔ اس پر وہ غصہ نہیں ہوتا۔ بلکہ ان میں بہت سارے لوگ ایسے ہیں جن کے بارے میں ایسی باتیں کہی جاتی ہیں جو کہ انبیا ء کے بارے میں بھی نہیں کہی جاسکتیں ۔اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح اور محمد رحمہم اللہ کو یہ حکم دیاکہ آپ فرمادیں : ﴿وَ لَآ اَقُوْلُ لَکُمْ عِنْدِیْ خَزَآئِنُ اللّٰہِ وَ لَآ اَعْلَمُ الْغَیْبَ وَ لَآ اَقُوْلُ اِنِّیْ مَلَکٌ﴾ [ہود: 31] ’’میں تم سے نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں ؛ نہ ہی میں غیب جانتا ہوں نہ میں فرشتہ ہوں ۔‘‘ مگرجاہل لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ جو کچھ اس سے پوچھا جارہا ہے؛ اسے اس کے بارے میں علم ہونا چاہیے۔اور جو کچھ اس سے مانگا جاتا ہے اسے اس پر قدرت ہونی چاہیے۔اور اسے ملائکہ کی طرح بشری حاجات سے مستغنی ہونا چاہیے۔ ولاۃ الامور کی طرف سے اس قسم کی اقتراح بالکل ویسے ہی ہے جیسے خوارج عموم امت کے متعلق عقیدہ و نظریہ رکھتے ہیں ۔ کہ کسی ایک کا کوئی گناہ نہیں ہونا چاہیے۔ اور جس کا کوئی گناہ ہو ؛ وہ ان کے نزدیک کافر اور دائمی جہنمی ہے۔ یہ تمام باتیں باطل ہیں ؛ جو کہ اللہ تعالیٰ کی تخلیق اور اس کی شریعت کے خلاف ہیں ۔ ولاۃ الامور کے متعلق ان کی یہ اقتراح ایسے ہی ہے جیسا کہ یہ لوگ مرسلین کے متعلق تجویز کئے بیٹھے ہیں ۔ اور جیسا کہ مرحومین و مغفورین کے لیے ان کا تصور اور اقتراح ہے۔بدعت کفر سے نکلی ہوئی ہے مبتدعین کاکوئی عقیدہ ایسا نہیں ہے جس میں کفر کے شعبوں میں سے ایک شعبہ نہ ہو۔ جیسا کہ سابقہ زمانوں میں صحابہ کرام کے زمانہ سے زیادہ کامل کوئی زمانہ نہیں تھا؛ ایسے ہی بعد میں آنے والے گروہوں میں ان سے بڑھ کر کامل اطاعت و اتباع والا کوئی نہیں ۔پس جو کوئی بھی حدیث و سنت اور آثار صحابہ کا جتنا زیادہ اتباع کار ہوگا وہ اتنا ہی زیادہ کامل ہوگا۔اور وہ گروہ اجتماع و ہدایت اورتمسک بحبل اللہ کا زیادہ حق دار ہوگا؛ اور وہ تفرقہ بازی اور اختلاف و فتنہ سے اتنا ہی زیادہ دور ہوگا۔ اور جو کوئی بھی ان[ مذکورہ بالا] چیزوں سے جتنا دور ہوگا وہ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے بھی اتنا ہی زیادہ دور ہوگا اور اتنا ہی زیادہ فتنہ میں داخل ہوگا۔
Flag Counter