Maktaba Wahhabi

640 - 702
خزانے اللہ کے راستہ میں تقسیم کروگے ۔‘‘[1] یہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ ہی تھے جنہوں نے کسری کے خزانے تقسیم کئے۔ یہ حدیث آپ کی خلافت کے درست ہونے کی دلیل ہے۔ اور آپ نے ان دونوں ملکوں کے خزانے اللہ تعالیٰ کی راہ میں تقسیم کئے جو کہ عین اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت گزاری تھی اور تقرب الی اللہ کا کام تھا۔آپ نے یہ مال خواہشات نفس کے مباح کاموں میں بھی خرچ نہیں کیا؛ کجا کہ آپ اسے حرام کاموں میں خرچ کرتے۔ توپھر کیا ان تمام باتوں کی موجود گی میں کوئی انسان ابو لؤلؤ کی نصرت کا نعرہ لگا سکتا ہے سوائے اس انسان کے جو اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ سب سے بڑا کفر کرنے والا اور اسلام سے بہت سخت بغض رکھنے والا ہو۔ اور اس کی جہالت کی کوئی انتہا ہی نہ ہو اور اسے ابو لؤلؤ کے احوال کے متعلق کچھ علم ہی نہ ہو۔ سابقہ دور کی سنی سنائی اور منقول باتیں تو چھوڑیں ۔ ہر عاقل انسان کو چاہیے کہ وہ اپنے زمانہ کے حوادثات اور واقعات پر غور کرے۔ اسلام میں جتنا بھی شر فتنہ اور فساد پایا جاتا ہے ؛ اس کااصل کردار یا پھر بہت بڑا حصہ روافض کی مہربانیوں کی و جہ سے ہوتا ہے۔ اور آپ یہ بھی بچشم خود ملاحظہ کرسکتے ہیں کہ لوگوں میں سب سے بڑے فساد اور فتنہ پرور شریر لوگ روافض ہیں ۔ اور ان سے جس قدر امت میں فتنہ و فساد اور شر پیدا کرنا ممکن ہوسکتا ہے؛ اس میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کرتے۔ ہم نے ان امور کا اپنی آنکھوں سے بھی مشاہدہ کیا ہے؛ اور ہمارے زمانہ کے لوگوں سے ہمیں تواتر عام کی خبریں بھی مل ہیں کہ جب کافر تاتاری ترک بادشاہ چنگیز خان کا ظہور ہوا؛ اور ان کی وجہ سے اسلام میں اتنا بڑا فتنہ و فساد پیدا ہو [تو اس وقت کا روافض کا کردار کسی سے بھی مخفی نہیں ہے]۔ کس عاقل کو اس میں ذرا بھر بھی شک نہیں کہ اس موقع پر ان مشرکین کفار کو غلبہ حاصل ہوا تھا جو نہ ہی شہادتین کا اقرار کرتے تھے نہ ہی اس کے علاوہ اسلام کے باقی ارکان کو مانتے تھے؛ نہ ہی رمضان کے روزے رکھتے اور نہ ہی بیت اللہ کا حج کرتے؛ اور نہ ہی اللہ تعالیٰ پر اور اس کے فرشتوں پر اور اس کے رسولوں اور کتابوں پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتے۔ یہ بھی جان لیجیے کہ ان میں سے بعض کا دین شرک تھا جو ستاروں اور بتوں کی پوجا کرتے تھے؛ اور ان میں جادو گر اور کاہن بھی تھے اور بعض جنات کے عامل تھے۔ اور ان میں اس قدر شرک اور فحاشی پائی جاتی تھی جس کی وجہ وہ ان کاہنوں
Flag Counter