Maktaba Wahhabi

660 - 702
ان لوگوں کو نائبین کو معصوم کہنے کی جرأت کبھی بھی نہیں ہوگی۔ جوکہ کھلم کھلا انکارہے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نواب بھی معصوم نہیں ہوا کرتے تھے۔ اور نہ ہی حضرت علی رضی اللہ عنہ کے نواب معصوم تھے۔ بلکہ آپ کے بعض نوابین میں وہ شر اور معصیت تھی جو کہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے نوابین میں نہیں تھی ۔ تو پھر عصمت کہاں گئی؟ اگر شیعہ کہیں کہ :’’ عصمت کی شرط صرف اکیلے امام کے لیے ہے۔‘‘ توہم کہیں گے : ’’ تو پھر وہ شہر جو امام غائب سے دورہیں ؛ خصوصاً جب امام معصوم وہاں کے نواب پر غالب ہونے کی طاقت بھی نہیں رکھتا ؛ اور بلکہ امام اس سے عاجز ہے ۔ تو لوگوں کو امام معصوم سے کیافائدہ پہنچا؟ خصوصاً جب کہ وہ غیر معصوم کی اقتداء میں نماز پڑھتے ہیں ؛ غیر معصوم ان پر حکم چلاتا ہے اور یہ اس کی اطاعت کرتے ہیں ۔ اور ان لوگوں سے مال[زکوٰۃ وصدقات ] بھی غیر معصوم لیتا ہے ۔ اگر شیعہ کہیں کہ ان امور کا ذمہ دار امام معصوم ہے۔ تو ہم اس کے جواب میں کہیں گے کہ: اگر وہ حضرت ابوبکر و عمر و عثمان رضی اللہ عنہم کی طرح بااقتدار ہو تب بھی اس کا عدل جوکہ اس پر واجب ہے ؛ سب لوگوں تک نہیں پہنچ سکے گا۔اس کی زیادہ سے زیادہ حد یہ ہوسکتی ہے کہ ہر شہر کے لیے ایک طاقت ور او رافضل نواب کو مقرر کیا جائے ۔ اور جب عادل کا دستیاب ہونا یوں بھی مشکل ہویا ظالم کے علاوہ کوئی بھی میسر نہ آئے تو پھر یہ کیسے ممکن ہوسکتا ہے کہ امام پر عادل و قادر نواب کو مقرر کیا جائے؟ جب امام معصوم کو ایسا شخص نہیں مل سکے گا تو اس سے یہ فریضہ ساقط ہوجائے گا۔ اب سوال یہ ہے کہ جب اللہ تعالیٰ پر قادر اور عادل مطلق کو پیدا کرنا واجب نہیں ہے؛بلکہ اللہ پر وہی کچھ واجب ہے جس کے کرنے پر وہ قادر ہے۔[ امام معصوم کا تقرر پھر اﷲپر واجب کیسے ٹھہرا؟]۔پس ایسے ہی لوگوں پر واجب ہے کہ وہ مخلوق الٰہی میں سے نیک لوگوں کو اپنا حاکم بنائیں ۔اگرچہ اس میں بعض پہلوؤں کے لحاظ سے نقص بھی موجودہو‘جیسے قدرت و عدل۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ یہ دعا فرمایا کرتے تھے : ’’اے اللہ میں تیری بارگاہ میں شکایت کرتا ہوں فاجرانسان کی بہادری اور ثقہ[ نیک] کی عاجزی کی ۔‘‘ دنیا کی سیاست حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی طرح دوسرا کوئی انسان نہیں کرسکا۔ تو پھر آپ کے علاوہ کسی دوسرے انسان کے متعلق کیا خیال ہوگا؟ یہ اس وقت ہوسکتا ہے جب متولی خود قادر و عادل ہو۔ تو جب امام معصوم خود عاجز ہو؛ توپھر کیا عالم ہوگا؛ اور پھرجب امام بالکل ہومفقود ہو تو کیا کہہ سکتے ہیں ۔ اور پھر کون ہوگا جو رعیت کا رابطہ امام سے کرائے گا ‘ اور امام کو امت کے احوال کی خبر دے گا ؟ اورکون امت پر اس امام کی اطاعت کو لازم ٹھہرائے گا ‘ تاکہ وہ امام مطاع تصور ہو۔ اور جب بعض نواب اس کی اطاعت کا اظہار کریں تو وہ انہیں اپنا نائب مقرر کردے۔ اور پھر وہ [نائب ] جیسے چاہے لوگوں سے اموال وصول
Flag Counter