Maktaba Wahhabi

667 - 702
بارھویں وجہ:....وہ دینی علم جس کی ائمہ اور امت کو ضرورت ہوتی ہے؛ اس کی دو قسمیں ہیں : علم کلی : جیسے پانچ نمازوں کی فرضیت؛ ماہ رمضان کے روزے ؛ زکوٰۃ اور حج ۔ زنا ‘ چوری ؛ اور شراب کا حرام ہونا او راس طرح کے دیگر مسائل ۔ علمی جزئی:....جیسا کہ فلاں انسان پر حد واجب ہوتی ہے ؛ اور فلاں انسان پر زکوٰۃ واجب ہوتی ہے ؛ وغیرہ ۔ پہلی قسم:....بیان شریعت اس قسم میں مستقل ہے۔ اس کے لیے کسی امام کی ضرورت نہیں ۔اس لیے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یا تو کلیات شریعت کو نص کے ساتھ بیان کردیا ہے ‘ یا پھر کہیں پر جہاں قیاس کی ضرورت تھی ؛ وہاں ویسے چھوڑ دیاہے اور اگراس کا تعلق پہلی قسم سے ہے تو مقصود حاصل ہوگیا؛ اور اگر دوسری قسم سے ہے تو قیاس سے حاصل ہوجائے گا۔ اگر کوئی یہ کہے کہ : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے امور کا بیان ترک کردیا ہے جو نہ تو نص سے معلوم ہوسکتے ہیں او رنہ ہی قیاس سے ۔ بلکہ وہ صرف امام کے قول سے معلوم ہوسکتے ہیں ؛ تو[ اس سے لازم آتا ہے کہ ] یہ امام نبوت میں شریک ٹھہرا پھر نائب باقی نہ رہا۔اس لیے کہ جب امام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بغیر کسی سند کے لوگوں پر احکام کو واجب کرے ‘ اور ان پر حرام و حلال ٹھہرائے ‘ تو یہ خود مستقل شارع ہوا؛ پیغمبر کا اتباع کار نہ رہا۔ اب یہ صرف نبی ہی ہوسکتا ہے ۔ اس لیے کہ جو نبی کا خلیفہ یا نائب ہو ‘ وہ مستقل شارع نہیں ہوا کرتا۔ ایسے ہی جب قیاس حجت ہے تو لوگوں کو اسکا حوالہ دینا جائز ہے ۔ اور اگر یہ حجت نہیں ہے تو پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر واجب ہوتا تھا کہ آپ کلیات میں اس کو بیان کرتے ۔ نیز اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿الْیَوْمَ أَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَیْْکُمْ نِعْمَتِیْ وَرَضِیْتُ لَکُمُ الإِسْلَامَ دِیْنًا ﴾ [المائدہ ۴] ’’ آج کے دن ہم نے آپ کے لیے آپ کا دین مکمل کردیا ، اور آپ پر اپنی نعت پوری کردی ، اور آپ کے لیے دین اسلام کو پسند کرلیا۔‘‘ یہ واضح نص ہے کہ دین اسلام مکمل ہے ‘ اس کے ساتھ کسی دوسری چیز کی کوئی ضرورت نہیں ۔ لوگ اس اصل میں تین اقوال پر ہیں ۔ ان میں سے ایک گروہ ایسا ہے جو کہتا ہے کہ: نصوص نے تمام کلیات شریعت کو اپنے اندر سمویا ہوا ہے اب قیاس کی کوئی ضرورت نہیں اور نہ ہی قیاس کرنا جائز ہوسکتا ہے۔ ان میں ایسے بھی ہیں جو کہتے ہیں کہ: بہت سارے پیش آمدہ واقعات ایسے ہیں جنہیں نصوص شامل نہیں ہیں ۔ پس ضرورت قیاس کا تقاضا کرتی ہے۔ان ہی لوگوں میں ایسے بھی ہیں جن کا دعوی ہے کہ اکثر نئے مسائل کو نصوص شامل ہی نہیں ۔ پس ان کی طرف سے ایسا کہنا بھی زیادتی ہے۔ ان میں ایسے بھی ہیں جو کہتے ہیں کہ نصوص جلی یا خفی طور پر تمام نئے مسائل کو شامل ہیں ۔ پس لوگوں میں سے کچھ ایسے ہیں جو ان دلائل کو نہیں سمجھ سکتے اور نہ ہی ان تک نص پہنچتی ہے پس وہ قیاس کے لیے ضرورت مند ہوتے ہیں ؛ اگرچہ
Flag Counter