Maktaba Wahhabi

687 - 702
بلکہ وہ اپنی ضرورت کے لیے اس مذہب کا اظہار کررہا ہے۔ کیونکہ اس میں اس کی دنیاوی مصلحتیں پوشیدہ ہیں ۔ یہ بات کئی ان لوگوں نے بھی کہی ہے جو اس کتاب [منہاج الکرامہ ] کی بڑی تعظیم کرتے ہیں اور اس کتاب کے مصنف سے بڑی محبت کرتے ہیں ۔ لگتا ہے کہ یہ مصنف اور اس کے امثال اس کے دوسرے ہم مذہب اپنے اسلاف متکلمین اور فلاسفہ کے اقوال کے درمیان حیران اور متردد ہیں ۔ان کی کتابوں میں ان کے مباحث اس حیرت اور سرگردانی اور اضطراب پر دلالت کرتے ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ اس کتاب کا مصنف [ابن مطہر ]ملاحدہ کی تعظیم بجا لاتا ہے ؛ جیسے طوسی؛ ابن سینا؛ اور ان کے امثال و ہمنوا۔ اور ساتھ ہی امامیہ مشائخ کی تعظیم بھی کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بہت سارے امامیہ اس کی مذمت کرتے ہیں اور اسے برا بھلا کہتے ہیں ۔ اور وہ کہتے ہیں : یہ امامیہ کے مذہب پر نہیں ۔ ہر دین والوں کا یہی حال ہوتا ہے۔ ان کے فضلاء کو آپ دیکھیں گے کہ وہ غالب طور پر دین حق اسلام کو قبول کرچکے ہیں یا پھر وہ ملحد بن گئے ہیں ۔ جیسے بہت سارے عیسائی علماء کا حال ہے۔ وہ باطن میں زندیق اور ملحد ہیں ؛ اور ان میں ایسے بھی ہیں جو باطن میں دین اسلام کی طرف مائل ہیں ۔ اس لیے کہ ان پر نصرانیت کی خرابی اور فساد ظاہر ہوچکے ہیں ۔ بالفرض اگر یہ مان لیا جائے کہ امام معصوم کی ضرورت ثابت شدہ ہے ؛ تو اب مسئلہ اس کو متعین کرنے کا ہے ۔جب کسی اسماعیلی سے اپنے معصوم کو متعین کرنے کا مطالبہ کیا جائے ؛ اور اس معین و مخصوص امام کے معصوم ہونے کی دلیل پوچھی جائے تو وہ سرے سے کوئی دلیل پیش نہیں کرسکیں گے اور ثابت ہو جائے گا کہ ان کے قول میں تناقض پایا جاتا ہے۔ یہی حال رافضی کا بھی ہے۔ اس نے اصلح کی رعایت کے وجوب پر کلام قدریہ سے لیا ہے۔ اور اس پر امام معصوم کی ضرورت کی بنیاد رکھی ہے۔ یہ تمام فاسد اقوال ہیں لیکن جب ان سے معصوم کو متعین کرنے کا مطالبہ کیا جائے ؛ تو وہ صرف باتوں کے علاوہ سرے سے کوئی دلیل پیش نہیں کرسکیں گے؛ صرف ایسے لوگوں کی باتیں جن کا کلام انہی کے ہاں معتبر ہے کہ میں معصوم ہوں ۔ اگر یہ کہا جائے کہ عقل سے ثابت ہوتا ہے کہ امام معصوم کا ہونا بہت ضروری ہے ۔ پس جب حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہہ دیا کہ میں معصوم ہو تو اس سے لازم آتا ہے کہ آپ معصوم ہی ہوں ۔ کیونکہ ایسا دعوی آپ کے علاوہ کسی دوسرے نے نہیں کیا۔ تو ان سے کہا جائے گا: اگر معصوم کے وجود کو ثابت مان بھی لیا جائے تو صرف کسی انسان کا یہ دعوی کرلینا کہ میں معصوم ہوں ؛ کافی نہ ہوگا۔ اس لیے کہ اس بات کا امکان ہے کہ کوئی دوسرا معصوم بھی موجود ہو۔اگرچہ ہمیں اس کے دعوی کا علم نہ بھی ہوسکا ہو۔ اوراگرچہ اس کا دعوی ظاہر بھی نہ ہوا ہو۔ بلکہ یہ بھی جائز ہے کہ ان کے اصولوں کے مطابق وہ دعوائے عصمت سے خاموش رہا ہو؛اس کا اظہار نہ کیاہو۔ جیسا کہ منتظر کے لیے جائز ہے کہ وہ ظالموں کے خوف اپنے آپ کو چھپا کر رکھے۔ پس اس تقدیر کی بنا پر یہ بات ممتنع نہیں ہوسکتی کہ زمین میں ان بارہ کے علاوہ کوئی دیگر معصوم بھی موجود ہو۔ اگرچہ
Flag Counter