Maktaba Wahhabi

693 - 702
سے کسی دوسرے کو امام متعین کرنے کی نص صرف اس متعین شخص تک محدود ہوگی تمام معینین کو شامل نہیں ہوگی۔[1] اس صورت میں ان سے کہا جائے گا کہ : امام کا منصوص علیہ ہوناممکن ہے ۔ اور یہ نص ان کو بھی تفویض ہوسکتی ہے جو اس کے بعد خلیفہ یا نائب مقرر ہوگا۔ او ریہ بھی ممکن ہوسکتا ہے کہ [یہ پہلا حاکم ] اپنے بعد اپنا نائب مقرر کرے۔ یا کسی کو اپنا وزیر مقرر کرے۔ اس صورت میں نص اپنے مقصد میں زیادہ بلیغ ہوگی۔ مزید برآں یہ کہ وہ متعین منصوص علیہ امام کیا اپنے بعد کسی کو متعین کرنے میں بھی معصوم ہے یا اس میں معصوم نہیں ؟ اگر اس میں معصوم ہے تو اس سے لازم آتا ہے کہ اس کے تمام نائبین بھی معصوم ہوں ۔ یہ تمام باتیں ضرورت کے تحت باطل ہیں ۔ اگر ایسا نہیں تو پھر یہ ممکن ہے کہ امام اپنے بعد کسی غیر معصوم کو اپنا نائب مقرر کردے۔ جب غیر معصوم نائب مقرر ہوگئے تو پھر امام معصوم کے وجود سے باقی تمام زمانے کے لوگوں کو کچھ بھی فائدہ حاصل نہ ہوا۔ اگر[شیعہ کی طرف سے ] یہ کہا جائے کہ امام اپنی زندگی کے بعد نائب مقرر کرنے میں معصوم ہے ؛ جب کہ اپنی زندگی میں ایسا کرنا ضروری نہیں ۔ تو اس کے جواب میں کہا جائے گا: ضرورت اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ امام اور اس کا نائب دونوں معصوم ہوں ۔ اور جو آدمی امام کے پاس حاضر اورموجود ہو اس کے بارے میں مستقبل میں آنے والے کی نسبت زیادہ علم ہوتا ہے۔ تو پھر آنے والا کیسے معصوم ہوسکتا ہے جب کہ جو حاضر اور موجود ہے وہ معصوم نہیں ہے ؟ اگر یہ کہا جائے کہ : نص کا ہونا ممکن ہے ؛ اس لیے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نص کے ذریعہ نائب مقرر کیا تھا۔ تو اس کے جواب میں کہا جائے گاکہ : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنے بعد[کسی متعین کو] خلیفہ مقرر کرنا ایسے ہی ہے جیسے اپنی زندگی میں کسی کو اپنا نائب مقرر کرنا۔لیکن ہم ان میں سے کسی ایک کے لیے بھی معصوم ہونے کی شرط نہیں لگاتے ۔ [ساتواں جواب ]:ان سے کہا جائے گا کہ :تم شیعہ کے نزدیک نص کا وجود قطع نزاع کے لیے ضروری ہے،تاکہ اس سے کوئی ایسا بڑا فساد پیدا نہ ہو۔جس فساد کو ختم کرنے کے لیے آپ نے امام کے متعین ہونے کو واجب کہا ہے ۔ مگر یہاں تو معاملہ اس کے برعکس ہوا۔ حضرت ابوبکر و عمر و عثمان رضی اللہ عنہم یکے بعد دیگرے منصب خلافت پر فائز ہوئے مگر کوئی فساد و نزاع نہ ہوا۔فتنہ وفساد کا آغاز اس امام کے وقت میں شروع ہوا جوبقول شیعہ امام منصوص و معصوم تھے۔آپ کے خلیفہ قرار پائے جانے کے بعد تو فتنہ بازی اوج کمال پر پہنچ گئی۔ تو جس کم درجہ کے فساد کو ختم کرنے کے لیے تم نے امام کو متعین کرنا واجب قرار دیا تھا ؛ گویا کہ امام معصوم سے جو مقصود تھا وہ حاصل نہ ہوا بلکہ جس چیز کے لیے تم نے نصب امام کو وسیلہ بنایا تھا اس مقصود کا الٹ حاصل ہوا۔اور تمہارے اس وسیلہ کے بغیر یہ مقصود [ پہلے تین خلفاء کے دور
Flag Counter