Maktaba Wahhabi

701 - 702
چوتھی وجہ:....جو لوگ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کا اقرار کرتے ہیں ‘ان کے ہاں آپ کی نبوت کس چیز سے ثابت ہوتی ہے؟ اگر اس کے جواب میں کہیں کہ :’’ امام کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات بیان کرنے سے ۔‘‘ تو اس کے جواب میں کہا جائے گا کہ : ’’ جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کو نہ مانتا ہو؛ وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی امامت کو بھی نہیں مانے گا۔بلکہ ان کی امامت پر بطریق اولی قدح کر یگا۔ بلکہ وہ نبوت اور امامت دونوں میں قدح کرے گا۔ اگر وہ کہیں کہ : پوری امت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے جو معجزات تواتر کیساتھ نقل کرتی چلی آئی ہے ؛ جیسے قرآن وغیرہ سے ؛ [ ان کے ہاں نبوت محمدی ثابت ہوگی]۔ تو اس کے جواب میں کہا جائے گا کہ : ’’ جب امت کے تواتر کے ساتھ نقل کرنے سے حجت اور اصل ِ نبوت ثابت ہوتی ہے؛ تو پھر اس سے شریعت کے فروعی مسائل کیسے ثابت نہیں ہوسکتے؟ پانچویں وجہ:....ہم شیعہ سے پوچھتے ہیں کہ کیا امام ہر فردو بشر تک شرعی احکام کو بتواتر پہنچا سکتا ہے؟ یا یہ کہ شرعی احکام ایک معصوم سے دوسرے معصوم تک منتقل ہوتے رہتے ہیں ؟ اگر امام کے لیے ایسا کرنا ممکن ہے تو رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بطریق اولیٰ ممکن ہے۔ اندریں صورت نقل امام کی حاجت نہ ہو گی۔ اور اگر شیعہ کہیں کہ امام ایسا نہیں کر سکتا ؛تو اس سے یہ لازم آیا کہ دین اسلام کا نقل کرنے والا اقارب رسول میں سے ایک شخض فرد واحد ہوتا ہے۔ جس کے بارے میں منکر رسالت قدح کرتے ہوئے یہ کہہ سکتا ہے کہ یہ اقارب جو چاہتے ہیں رسول کے بارے میں کہتے ہیں ۔اس طرح مسلمانوں کا دین یہود و نصاری کے دین سے بھی برا ہوجائے گاجو علم دین کی روایت و نقل کو صرف اپنے علماء کے ساتھ خاص مانتے ہیں ۔ چھٹی وجہ:....انہوں نے جو کچھ بیان کیا ہے ؛ اس سے قدر نبوت میں نقص واقع ہورہا ہے۔اس لیے کہ جس کے بارے میں معصوم اور محافظ شریعت ہونے کا دعوی کیا جارہا ہے ؛ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اقارب میں سے ہے۔ اس سے نبوت پر بہت بڑی تہمت لگتی ہے۔اعتراض کرنے والا کہہ سکتا ہے کہ:’’ اس سے یہ لازم آتاہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم حکومت و سلطنت کے حریص اور طلبگار تھے؛ انہوں نے اپنے اقارب کے لیے عہد لیا؛ اور اب آپ کے بعد ان کے اقارب امور سلطنت کی دیکھ بھال کر رہے ہیں ۔اور کسی دوسرے سے کوئی دین کی بات معلوم نہیں ہوسکتی۔ اس صورت میں یہ معاملہ انبیاء کے حکم کے بجائے بادشاہوں کے حکم کے مشابہ لگتاہے۔ ساتویں وجہ:....ہم کہتے ہیں کہ بلاشبہ دین کے تحفظ اور اس کی نشرو اشاعت کے لیے معصومین کی ضرورت ہے۔ آخر اس میں کیا قباحت ہے کہ صحابہ کرام ہی وہ معصوم ہوں جنہوں نے قرآن و حدیث کی حفاظت کی؛ جن سے دین کا مقصد پورا ہوا اور جنھوں نے دین کو کائنات ارضی کے گوشہ گوشہ تک پہنچایا۔ اور اس میں کیا برائی ہے کہ ہر گروہ کو تحفظِ دین اور اس کی نشرو اشاعت کے سلسلہ میں اسی قدر عصمت حاصل ہو جس حد تک وہ اس کا حامل ہے۔ یہ بات معلوم شدہ ہے کہ دین کی تبلیغ اور حفاظت میں عصمت کا مقصد اس کے نقل [روایت ]کرنے والوں سے حاصل ہوجاتا ہے اگرچہ وہ امام
Flag Counter