Maktaba Wahhabi

99 - 702
ان کے کچھ گناہوں کی سزا پہنچائے اور بے شک بہت سے لوگ یقیناً نا فرمان ہیں ۔پھر کیا وہ جاہلیت کا فیصلہ چاہتے ہیں اور اللہ سے بہتر فیصلہ کرنے والا کون ہے، ان لوگوں کے لیے جو یقین رکھتے ہیں ۔‘‘ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے تورات اور انجیل کا حکم بیان فرمایا ہے؛ اورپھر بیان کیا کہ اس نے قرآن نازل کیا ہے؛ اوراپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا ہے کہ وہ ان لوگوں میں قرآن کے مطابق فیصلے کریں ؛ اور کتاب اللہ کی تعلیمات کو چھوڑ کر ان کی خواہشات پر نہ چلیں ۔ اور یہ بھی بتایاہے کہ ان میں سے ہر ایک نبی کے لیے ایک شریعت اور منہج ہوا کرتا تھا۔ پس موسی علیہ السلام کا اپنا منہج تھا اور حضرت عیسی علیہ السلام کا اپنا منہج تھا۔ یہ منہج وشریعت تورات اور انجیل میں موجود تھے۔ اور جو کچھ قرآن میں ہے؛ اسے اپنے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے شریعت و منہج مقرر کیا تھا۔ اور آپ کو حکم دیا تھا کہ اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ احکام کے مطابق فیصلے کیا کریں ۔ اوراس بات سے خبردار کیا تھا کہ کہیں لوگ آپ کو اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ تعلیمات سے فتنہ میں نہ ڈال دیں ۔اور جو کچھ اللہ تعالیٰ نے نازل کیا ہے؛ وہی اس کا حکم ہے۔اور جو کوئی اس کے علاوہ کوئی دوسرا حکم چاہتا ہے تو یقیناً وہ جاہلیت کے احکام کے مطابق فیصلے کروانا چاہتا ہے۔ جب کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ وَ مَنْ لَّمْ یَحْکُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الْکٰفِرُوْنَ﴾ [المائدۃ ۴۲۔۴۴] ’’جو اس کے مطابق فیصلہ نہ کرے جو اللہ نے نازل کیا ہے تو وہی لوگ کافر ہیں ۔‘‘ اس میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ جو کوئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ احکام واجب نہ ہونے کا اعتقاد رکھتا ہو؛ وہ کافر ہے۔ اور جو کوئی اللہ تعالیٰ کی شریعت کو چھوڑ کر اپنی رائے کے مطابق لوگوں کے مابین فیصلہ کرنے کو عادلانہ نظام سمجھتا ہو؛ وہ بھی کافر ہے۔ بیشک کوئی بھی امت ایسی نہیں ہے جو عدل و انصاف کا حکم نہ دیتی ہو۔ اور بسا اوقات ان کے دین میں عدل وہی ہوتا ہے جسے ان کے بڑے عدل خیال کرتے ہیں ۔ بلکہ بہت سارے اسلام کی طرف منسوب لوگ اپنی ان عادات کے مطابق فیصلے کرتے ہیں جن کی کوئی دلیل اللہ تعالیٰ نے نازل نہیں کی۔جیسا کہ اہل بادیہ ؛ میں ان کے بڑے وڈیروں کے فیصلے ۔ان کا نظریہ یہ ہوتا ہے کہ انہیں اسی طرح کے فیصلے کرنے چاہیے۔ اورہ کتاب و سنت کو چھوڑ دیتے ہیں ۔ ایسا کرنا کفر ہے۔ بیشک بہت سارے وہ لوگ جنہوں نے اسلام توقبول کیاہے؛ مگر اس کے باوجود وہ اپنے مابین چلتی ہوئی عادات کے مطابق فیصلے کرتے ہیں ۔ جب ان لوگوں کو پتہ چل جاتاہے کہ اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ شریعت سے ہٹ کر فیصلہ؍قانون سازی جائز نہیں ہے؛ تو وہ اس کا التزام نہیں کرتے۔ بلکہ وہ اللہ تعالیٰ کی شریعت کے برعکس قانون سازی کوحلال سمجھتے ہیں ۔یہ لوگ بھی کافر ہیں ؛ اگر ان سے جہالت کا عنصر ختم ہو جائے تو؛ جیساکہ اس سے پہلے ان کی بابت گزرچکا۔ اللہ تعالیٰ نے تمام مسلمانوں کو حکم دیا ہے کہ جب ان کے مابین کسی معاملہ میں اختلاف ہوجائے تو وہ اس کے حل کے لیے اللہ اور اس کے رسول کی طرف رجوع کریں ۔ اﷲتعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿یٰٓأَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَطِیْعُوا اللّٰہَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَ اُولِی الْاَمْرِ مِنْکُمْ فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ
Flag Counter