Maktaba Wahhabi

205 - 215
فرمان کو کوئی وقعت نہیں دیتا۔بلکہ فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی دلک دیتا ہے۔آیت قرآن کو توڑ نے مروڑنے بیٹھ جاتا ہے اور اپنے ذمے سب سے بڑا فرض یہی سمجھتا ہے کہ جو اس کے امام نے کہا اسے حق سمجھے اسی کو مانے اور اسی پر عمل رکھے۔یہاں تک کہ مقلدین امام ابو حنفیہ رحمہ اللہ نے کہا۔ فلعنۃ ربنا اعداد رمل علیٰ من رد قول ابی حنیفۃ یعنی ریت کے ذروں کے برابر لعنتیں نازل ہوں اس پر جو امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے قول کو رد کر دے۔قارئیں کرام!مضمون آیت کو اور مضمون شعر کو ملا لیں تو صاف ظاہر ہو جائے گا کہ اللہ کے نزدیک مومن وہ ہے جو ہر مسئلے میں قرآن و حدیث کو لے اور ان کے نزدیک مومن وہ ہے جو ہر ایک مسئلے میں قول امام ابو حنیفہ کو لے۔پس قرانی فیصلے کے مطابق وہ ایمان سے خالی ہے جو اختلافات کا فیصلہ امام ابو حنیفہ کے قول سے لے اور ان مقلدین حنفیہ کے نزدیک جو اختلافات کا فیصلہ امام ابو حنیفہ کے قول سے نہ لے وہ ملعون ہے۔اب قارئین کرام بتلائیں کہ ہم کیا کریں؟سنو!ہم نے یہ کیا کہ شعر شعر والے منہ پر دے مارا اور حکم ربی کو مضبوطی سے تھام لیا،اور جو کہا تھا وہ کیا تھا یعنی ’’لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ‘‘اللہ کے سوا کوء عبادت کے لائق نہیں اور محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا کوئی اطاعت کے لائق نہیں اسی کی دعوت ہم اہلحدیث محمدی آپ حضرات کو دیتے ہیں کہ جو مسئلہ پیش آئے قرآن وحدیث سے اسے لو اور لعنت کرنے والوں پر ان کی لعنت رکھو۔اللہ کے حکم پر چلنے والا مرحوم ہوتا ہے نہ کہ ملعون،ملعون وہ ہے ج ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم کے قول کو رد کردے نہ وہ جو ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے قول رد کردے۔
Flag Counter