Maktaba Wahhabi

65 - 215
مرتبہ مٹی پر ہاتھ مارنے کافی ہیں لیکن حنفی مذہب اسے نہیں مانتا وہ کہتا ہے کہ دو مرتبہ مٹی پرہاتھ مارنے چاہیئں،چنانچہ حنفیت مذہب کی اول درجے کی کتاب ’’ہدایہ،ص۳۴ باب التیمم،جلد اول ‘‘میں ہے: ’’التیمم ضربتان ‘‘ ترجمہ:’’یعنی تیمم میں دو مرتبہ مٹی پر ہاتھ مارے‘‘ حنفی بھائیو!سنو ہم مانتے ہیں کہ ایک ضعیف سی حدیث میں دو دفعہ مٹی پر ہاتھ مارنا بھی آیا ہے اگر کوئی اس حدیث کومان کر عمل کر بھی لے تو اور بات ہے یہاں ہمارا مطلب اس بحث سے نہیں بلکہ یہاں صرف یہ بتلانا مقصود ہے کہ اس صحیح حدیث کو حنفی حضرات نہیں مانتے۔حدیث پر ایمان رکھنے والا زیادہ سے زیادہ یہ کہہ سکتا تھا کہ اصل مسنون طریقہ ثابت شدہ تو یہی ہے کہ تیمم ایک ہی ضرب سے کرے لیکن ایک ضعیف روایت میں دو ضربیں بھی آئی ہیں۔بس اس کے کیا معنی؟کہ ایک تعلیم رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک فعل پیغمبر کو مہمل قرار دیا جائے اس پر نہ ایمان رکھا جائے نہ اس پر عمل کیا جائے بلکہ یہ حدیث سامنے رکھتے ہوئے اس سے انکار کیا جائے اور فقہ میں مسئلہ لکھا جائے کہ یہ جائز ہے اور اسی پر عمل و عقیدہ رکھا جائے ہے کوئی جو ایمان کو بچا کر اس فعل رسول کو ناجائز کہہ دے؟جو صراحت و صحت کے ساتھ اللہ کے محترم رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہو؟اسی طرح یہ اصول ہم اہلحدیثوں کا ہر اس جگہ ہے جہاں کسی فعل کی نقل یا حکم دو طرح پر ہوکہ ’’کل من عند ربنا‘‘ہر بات ہمارے رب کی طرف سے ہے۔اگر کسی فعل کے کئی طریق احادیث صحیحہ سے ثابت ہوں تو ہم سب کو مانتے ہیں۔یہ نہیں کہ ایک تو شافعی لے لے،ایک حنفی لے لے،ایک مالکی لے لے،ایک حنبلی لے لے۔یہ کوئی باوا کی میراث نہیں یہاں تو ہر مسلمان ہر فعل و فرمان نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ماننے کا مکلف ہے۔یہ تفرقہ،یہ حدبندی،یہ تقسیم اللہ کو سخت نا
Flag Counter