Maktaba Wahhabi

144 - 702
بیشک اس رات آپ نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی ذمہ داری لگائی تھی کہ انہیں صبح کی نماز کے لیے جگائیں ۔ اور ساتھ ہی آپ نے یہ بھی فرمایا: ’’ نیند میں تفریط [کمی ] نہیں ہوتی۔ اور یہ بھی ارشاد فرمایا:’’ بیشک اللہ تعالیٰ نے ہماری ارواح کو قبض کر لیا ۔‘‘ اور حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے آپ کی خدمت میں گزارش کی : ’’اس ذات نے میری روح کو بھی لے لیا جس نے آپ کی روحوں کو لے لیا تھا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’ جو کوئی نماز کے وقت سویا رہے؛ اسے چاہے کہ جب اسے یاد آجائے تو نماز پڑھ لے؛ اس کے علاوہ اس کا کوئی کفارہ نہیں ۔‘‘ اﷲتعالیٰ مومنوں کی دعا کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ﴿رَبَّنَا لَا تُوَاخِذْنَا اِنْ نَّسِیْنَا اَوْ اَخْطَانَا﴾ (البقرۃ:۲۸۶) ’’اے ہمارے رب! اگر ہم سے بھول یا چوک ہو جائے تو ہم پر مواخذہ نہ کر۔‘‘ [اللہ فرماتے ہیں ]میں نے ایساکردیا۔‘‘ ایسے ہی اجتہاد میں خطاء اپنے نفس اور شیطان کی طرف سے ہوتی ہے؛ اگرچہ وہ مجتہد کے لیے مغفور لہ ہے۔ ایسے ہی خواب میں احتلام شیطان کی طرف سے ہوتا ہے۔ اور صحیحین میں ہے ؛ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ خواب کی تین اقسام ہیں ۔ ایک خواب اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے۔ ایک خواب شیطان کی طرف سے ؛اور ایک خواب وہ ہے جو انسان جاگتے ہوئے باتیں کرتا ہے اورپھر وہ اسے نیند میں دیکھتا ہے ۔‘‘[1] ٭ پس محوِ نیند انسان اپنی نیند میں وہ کچھ دیکھتا ہے جو شیطان کی طرف سے ہوتا ہے۔یہ ویسے ہے جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تین قسم کے افراد پر سے قلم اٹھا لیا گیا ہے۔ سونے والے شخص پر سے یہاں تک کہ وہ جاگ جائے۔پاگل شخص سے یہاں تک کہ وہ صحیح تندرست ہوجائے، اور بچہ پر سے یہاں تک کہ اسے عقل آجائے [بالغ ہوجائے۔]‘‘[2] آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سوئے ہوئے انسان کی طرف سے بھی عذر پیش کردیا۔اسی لیے علماء کا اتفاق ہے کہ جو باتیں کسی
Flag Counter