Maktaba Wahhabi

182 - 702
مرتبہ حَرَوراء نامی مقام پر جمع ہو کر حضرت علی رضی اللہ عنہ کے خلاف خروج کیا؛ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی اطاعت اور اہل سنت و الجماعت سے خارج ہوگئے؛ تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے انھیں مخاطب کرکے فرمایا:’’ ہم پر تمہارا حق یہ ہے کہ ہم تمہیں اپنی مساجد میں آنے سے نہ روکیں ؛ لیکن مالِ غنیمت کے حصہ سے تمہیں محروم کرتے ہیں ۔‘‘ پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ابن عباس رضی اللہ عنہ کو خوارج کی طرف بھیجا اور آپ نے ان سے مناظرہ کیا۔ جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ خوارج میں سے آدھے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی طرف لوٹ آئے، جو باقی بچے ان کے خلاف آپ نے جنگ لڑی اور ان کو زیر کیا۔تاہم ان کی اولاد کو قیدی بنایا نہ ان کے مال کو مال غنیمت قرار دیا اور نہ ان کے ساتھ وہ سلوک روا رکھا جو صحابہ کرام مسیلمہ جیسے مرتدین سے کیا کرتے تھے۔صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا خوارج کے ساتھ معاملہ مرتدین کے ساتھ معاملہ کے برعکس تھا۔ اس سلوک پر صحابہ کرام میں سے کسی ایک نے بھی انکار نہیں کیا ۔ اس سے معلوم ہوا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے نزدیک خوارج کافر اور مرتد نہ تھے ؛ اس پر صحابہ کرام کا اتفاق تھا۔ محمدبن نصر المروزی رحمہ اللہ کہتے ہیں : حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اہل بغاوت سے جہاد و قتال کی ذمہ داری اٹھائی۔ اور اس سلسلہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے احادیث روایت کیں ۔ لیکن پھر بھی انہیں مسلمان ہی کہا؛ اور ان کے متعلق اہل ایمان کے فیصلوں کے مطابق فیصلے کئے۔ حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ نے بھی ایسے ہی کیا۔ محمدبن نصر المروزی نے اپنی سندسے قیس بن مسلم طارق بن شہاب سے نقل کرتے ہیں کہ جب حضرت علی رضی اللہ عنہ نہروان (واسط و بغداد کے درمیان ایک بڑا قصبہ جہاں حضرت علی رضی اللہ عنہ نے خوارج سے جنگ لڑی تھی) کی لڑائی سے فارغ ہوئے تو میں آپ کے ہمراہ تھا۔ لوگوں نے دریافت کیا کیا خوارج مشرک ہیں ؟ آپ نے فرمایا: ’’ وہ شرک سے تو بھاگے تھے۔‘‘ لوگوں نے پوچھا کیا وہ منافق ہیں ؟ فرمایا: منافق تو اﷲکو بہت کم یاد کیا کرتے ہیں ۔‘‘ لوگوں نے دریافت کیا آخر خوارج ہیں کون؟ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے جواباً فرمایا: ’’ انھوں نے ہمارے خلاف بغاوت کی تھی اور ہم نے ان سے جنگ لڑی۔‘‘ [سنن کبریٰ، بیہقی:۸؍۱۸۲] محمدبن نصر المروزی نے اپنی سند سے ابووائل سے روایت کیاہے؛ فرمایا: ایک آدمی نے کہا: جس دن مشرکین قتل ہوئے ؛ تو چتکبرے خچر کی طرف کس کو بلایاگیا تھا؟ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’وہ لوگ شرک سے ہی تو بھاگے تھے ۔ پھر کہا گیا : وہ منافقین ہیں ۔‘‘ تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’ منافقین تو اللہ تعالیٰ کو بہت کم یاد کرتے ہیں ۔‘‘ پھر پوچھاگیا: پھر وہ کون تھے؟ توآپ نے فرمایا: ’’ وہ ایسے لوگ تھے جنہوں نے ہمارے خلاف بغاوت کی ؛ ہم نے ان سے جنگ لڑی۔‘‘ اور[محمدبن نصر المروزی رحمہ اللہ اپنی سند سے حضرت حکیم بن جابر رحمہ اللہ سے روایت کرتے ہیں ؛فرمایا]:
Flag Counter