Maktaba Wahhabi

183 - 702
جب حضرت علی رضی اللہ عنہ نے نہروان کی جنگ لڑی تو آپ سے پوچھا گیا: کیا وہ لوگ مشرک تھے؟ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’وہ لوگ شرک سے ہی تو بھاگے تھے ۔‘‘ پھر کہا گیا :’’ وہ منافقین ہیں ۔‘‘ تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’ منافقین تو اللہ تعالیٰ کو بہت کم یاد کرتے ہیں ۔‘‘ پھر پوچھاگیا: پھر وہ کون تھے؟ تو آپ نے فرمایا: ’’ وہ ایسے لوگ تھے جنہوں نے ہم سے جنگ کی؛ ہم نے ان سے جنگ کی۔ انہوں نے ہم سے لڑائی لڑی؛ ہم نے ان سے جنگ لڑی۔‘‘ میں کہتا ہوں : یہ حدیث اور پہلی حدیث دونوں اس مسئلہ صاف اور صریح ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے یہ بات حروریہ؛ خوارج اہل نہروان کے متعلق کہی تھی۔ جن کے بارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح احادیث منقول ہیں کہ آپ نے ان کی مذمت کی تھی؛ اور انہیں قتل کرنے کا حکم دیا تھا۔یہ لوگ حضرت عثمان؛ حضرت علی رضی اللہ عنہمااور ان دونوں حضرات سے محبت کرنے والوں کو کافر کہتے تھے۔ اور جو بھی ان کا ساتھ نہ دیتا ؛ وہ ان کی نظر میں کافر ہوتا؛ اور اس کا دار ؛دار کفر شمار کرتے تھے۔ ان کے نزدیک دار الإسلام وہی تھا جو ان کے قبضہ میں تھا۔ علامہ اشعری رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی تکفیر پر خوارج کا اجماع ہے۔ مگر اس کے باوجود حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ان سے اس وقت جنگ کی جب انہوں نے اپنی طرف سے جنگ کی ابتداء کی۔ انہوں نے حضرت عبداللہ بن خباب رضی اللہ عنہ کو قتل کیا۔ تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ان سے قاتل کا مطالبہ کیا؛ تو انہوں نے کہا: ہم سب نے اسے قتل کیا ہے۔ پھر انہوں نے لوگوں کی چراگاہوں [مویشیوں ]پر حملہ کردیا۔ اسی لیے آپ نے ان کے متعلق یوں ارشاد فرمایا: ’’ وہ ایسے لوگ تھے جنہوں نے ہم سے جنگ کی؛ ہم نے ان سے جنگ کی۔ انہوں نے ہم سے لڑائی لڑی؛ ہم نے ان سے جنگ لڑی۔‘‘ اور آپ نے یہ بھی فرمایا: ’’ انہوں نے ہمارے خلاف بغاوت کی ؛ ہم نے ان سے جنگ لڑی۔‘‘ صحابہ کرام اور علمائے اسلام اور بعد میں آنے والوں کا ان سے جنگ لڑنے پر اتفاق ہے ؛ اس لیے کہ انہوں نے تمام مسلمانوں پر سرکشی کی ہے؛ سوائے ان لوگوں کے جو ان کے مذہب میں ان کے ہم نوا او رموافق ہیں ۔اوروہ اپنی طرف جنگ شروع کرتے ہیں ۔ اور ان کے شر کا خاتمہ صرف قتال سے ہی ممکن ہے۔یہ لوگ مسلمانوں کے لیے چوروں او رڈاکؤوں سے زیادہ نقصان دہ تھے۔ کیونکہ راہزنوں کا مقصود صرف مال ہوتا ہے۔ اگر انہیں مال دے دیا جائے تو وہ کسی سے نہیں لڑتے؛ [یہ علیحدہ بات ہے کہ بعض لوگوں سے کسی اور وجہ سے لڑ پڑیں ] جب کہ یہ خوارج دین کی وجہ سے لڑتے ہیں ؛ حتی کہ لوگ کتاب و سنت اور اجماع صحابہ کو چھوڑ کر ان کی بدعات اور باطل تأویلات او رفاسد فہم قرآن کو قبول
Flag Counter